نئی دہلی( وارتا)گاڑیاں بنانے والی کمپمنیوں کی تنظیم سیام نے ہندوستانی مقابلہ جاتی مشن (سی سی آئی) کے ذریعہ حال ہی میں ۱۴ اٹو موبائل کمپنیوں پرلگائے کروڑوں روپئے کے جرمانے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ سناتے وقت اس سے صارفین کے تحفظ کو نظر انداز کیاہے۔ گاڑیوں کی پرزے بنانے والی کمپنیوں کی تنطیم اے سی ایم اے کے سالانہ اجلاس میں آج یہاں سیام کے صدروکرم کرلوسکر نے کہا کہ صارفین کے تحفظ کے نظریہ کے تحت موجودہ وقت میں ملک کے پرزہ بازار میں بنیادی ڈھانچہ کی کمی ہے انھوں نے کہا کہ ملک میں آٹو موبائل کم
پنیوں سے قطع نظر آزادانہ طور پر چلائے جارہے گیراجوں کے لئے کوئی ضابطہ یا قانون نہیں ہے۔ جس سے معیاریت برقرار رکھی جاسکے۔ سی سی آئی نے گذشتہ ماہ ماروتی سوزوکی اور ٹاٹا موٹرس سیمت ۱۴ کمپنیوں پر پرزے اور مرمت بازار میں مقابلہ جاتی کاروبار کی حوصلہ شکنی کرنے کی پالیسی اپنانے کا قصوروار ٹھہراتے ہوئے ۲۵۴۵ کروڑ روپئے جرمانہ لگایا تھا۔ ماروتی سوزوکی نے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا ہے جب کہ ٹا ٹا موٹرس اور مہیندر اینڈ مہیندرا نے بھی ایسا ہی کر نے کا انتباہ دیا ہے۔
مسٹر کرلوسکر نے کہا اس فیصلے سے ایک بار پھر واضح ہوگیا ہے کہ سرکاری محکمہ زمینی حقیقت سے نا آشنا ہے۔ ان کے مطابق سی سی آئی نے پروزوں کے بازار میں یورپ کے معیار کی بات تو کی لیکن اس کے لئے تحفظ سے متعلق مناسب ضابطہ نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگرہم بگھی کو گھوڑے کے آگے لگادیںتو یہ اس پر سوار افرادکے تحفظ کے ساتھ مزاق نہیں تو اور کیا ہے۔ واضح رہے کہ سیان کی جانب سے پہلی بار واضح طور پر کوئی رد عمل ظاہر کیا گیا ہے۔