نیو یارک ۔ سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غیر مستقل رکنیت قبول کرنے سے باضابطہ طور پر انکار کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں معلوم ہوا ہے کہ سعودی سفیر نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کر دیا ہے۔
سعودی عرب نے گزشتہ ماہ سلامتی کونسل کی دو سال کیلیے رکنیت کا انتخاب جیتا تھا ، لیکن مشرق وسطی کے حوالے سے اس عالمی ادارے کے غیر موثر کردار اور بعض دیگر امور میں کوتاہی پر اس رکنیت کو احتجاجا اختیار نہ کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
اس سے پہلے سعودی نمائندے نے جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرنے سے بھی اسی وجہ سے انکار کر دیا تھا۔
اب سعودی سفیر عبداللہ المعملی نے باضابطہ طور پر اقوام متحدہ کو خط میں لکھا ہے کہ ” میں اس بارے میں آگاہ کرنا چاہتا ہوں کہ سعودی عرب نے فیصلہ کیا ہے کہ آپ کو بتایا جائے کہ سعودی عرب اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ سلامتی کونسل کی رکنیت قبول کرے۔”
اس خط سے پہلے پچھلے ماہ سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں سلامتی کونسل کی شام کے بارے میں ناکامی کا حوالہ دیا گیا تھا۔
سعودی عرب نے موقف اختیار کیا ” پندرہ ملکوں کی شام کے بارے میں ناکامی کا اس سے بڑا ناقابل تردید ثبوت نہیں ہو سکتا کہ سلامتی کونسل شام میں تین سال کو چھونے والی خانہ جنگی کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کر سکی ہے۔
سعودی سفیر کی طرف سے منگل کو لکھے گئے خط کی اقوام متحدہ کے سفیر مارٹن نیسرکی نے تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب کا یہ خط مو صول ہو گیا ہے، تاہم ترجمان نے اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان کا البتہ یہ ضرور کہنا تھا ” یہ معاملہ سعودی عرب اور سلامتی کونسل کے بیچ میں ہے اس لیے متعلقہ رکن ریاستیں ہی اس پر سوچیں گی۔”
ادھر اقوام متحدہ میں مغربی سفیروں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے انکار کے بعد سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر اردن کا نام سامنے آ سکتا ہے، تاہم ابھی اس بارے میں کسی جانب سے باقاعدہ تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔