آج ۱۱ ستمبر کے تمام اردو اخبارات میں یہ خبر نہایت نمایاں طور پر شائع کی گئی ہے کہ امسال عالم اسلام کی ۱۴۰۰ شخصیات حکومت سعودی عرب کے زیر سایہ حج کے فیض سے مستفیض ہوں گی۔خبر میں تو بس اتنا ہے کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی عالم اسلام کی ۱۴۰۰ شخصیات سعودی عرب کے شاہوں کی فری حج اسکیم کے تحت حج کریں گے۔خبر میں اس خیرات سے فیضیاب ہونے والوں کے نام نہیں دئے گئے ہیں۔سب کے نہ سہی کم سے کم بر صغیر کے تو دے ہی دئے جاتے ۔ہمیں پتہ تو چلتا کہ ہمارے آس پاس کس دل گردے کے رہنمایاں عظام اور علمائے کرام بستے ہیں۔
ابھی چند ماہ پہلے یہ خبر آئی تھی کہ ترکی کے عوام نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ جب تک سعودی حکومت نہیں بدلتی یا سعودی شاہوں کا اسلامی تحریکات کے تعلق سے موقف نہیں بدلتا۔وہ واقعی خادم حرمین شریفین ہونے کاثبوت نہیں دیتے وہ یعنی ترکی عوام نفل حج اور عمرہ نہیں کریں گے۔ہماری خواہش ہے کہ یہ موقف صرف ترکی کے نہیںعالم اسلام کے تمام عوام اختیار کریںاور جس بائیکاٹ کے ذریعے اسرائیل کو جنگ بندی پر مجبور کیا گیااسی طرح اسرائیل کے مونس و غم خوار عربوں کو بھی اپنی اصل پوزیشن اختیار کرنے پر مجبور کیا جائے۔کاش کے ایسا ہو سکے کہ سعودی شاہوں کو ان کی خیرات پر حج کرنے کے لئے مسلمانوں کے درمیان ایک کالی بھیڑ میسر نہ آئے۔