ممبئی۔ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راہل دراوڑ نے کہا ہے کہ کھیل کے تین فارمیٹس میں فی الحال ون ڈے کرکٹ کی سب سے زیادہ غیر متعلقہ ہے اور اپنا وجود برقرار رکھنے کے لیے لڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کو متعلقہ بنائے جانے کیلئے چمپئن ٹرافی یا ورلڈ کپ جیسے زیادہ ٹورنامنٹوں کا انعقاد کرنا ہوگا۔ دراوڑ نے یہاں چھٹا دلیپ سردیسائی میموری لیکچر دینے کے بعد کل یہاں کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ون ڈے کرکٹ کا شکار ہے۔ون ڈے کرکٹ کو اگر آپ چمپئن ٹرافی یا ورلڈ کپ کے نقطہ نظر سے دیکھو تو یہ متعلقہ ہے۔
انہوں نے کہا مجھے لگتا ہے کہ تمام دوسرے ون ڈے کرکٹ کو اس طرح سے کھیلا جائے چاہئے کہ یہ چمپئن ٹرافی اور ورلڈ کپ میں کھیلنے کی طرف بڑھے۔مجھے لگتا ہے کہ بے معنی ون ڈے میچ ہو رہے ہیں اور کافی زیادہ ون ڈے میچ مسئلہ ہو سکتے ہیں۔ دراوڑ نے کہا کہ اس میں کمی کی جا سکتی ہے اور لوگ کم ون ڈے کرکٹ دو طرفہ سیریزک
ھیلیں اور زیادہ ون ڈے ٹورنامنٹ کھیلیں۔ غیر قانونی بولنگ ایکشن پر دراوڑ نے کہا کہ چکنگ جرم نہیں ہے لیکن تکنیکی خامی کو بہتر کیا جانا چاہئے۔ دراوڑ نے کہا کہ آئی سی سی کا قانون ہے۔جب انہوں نے کافی پرانی فوٹیج کا جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ کہنی کا 15 ڈگری تک مڑنا عام ہے۔تمام ایسا کر رہے ہیں۔گلین میگرا کی کہنی بھی مڑتی تھی لیکن یہ 15 ڈگری کے اندر اندر تھا اس لئے وہ چکنگ نہیں کرتا تھا۔اس کیلئے ایک نظام ہے۔ انہوں نے کہا مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ وہ اسے سختی سے نافذ کر رہے ہیں اور اس کا جائزہ ہیں۔میں انہیں شک کا فائدہ دیتا ہوں۔آئی سی سی زیادہ محتاط ہو گیا ہے اور وہ ایسا نہیں کہہ رہے ہیں کہ اگر 2009 میں آپ کو صحیح ثابت ہوئے ہو تو دوبارہ آپ کا ٹیسٹ نہیں ہوگا۔ اس سابق ہندوستانی کپتان نے کہا کہ ذاتی طور پر مجھے نہیں لگتا کہ چکنگ کو جرم کے طور پر دیکھنا چاہیے۔مجھے لگتا ہے کہ یہ صرف تکنیکی خامی ہے اور اسے اسی طرح دیکھا جانا چاہئے۔اگر آپ کے ایکشن میں تکنیکی خامی ہے تو جایئے اور اسے صحیح کریں اور واپس آئیے۔ کچھ ہندوستانی کھلاڑیوں کے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریزسے گنوانے کے دوران اپنی بیویوں اور محبوباؤں کو ساتھ لے جانے کے تناظر میں ڈراوڑ نے کہا کہ اس کی منظوری ملنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کھلاڑی سال میں 10 یا 11 ماہ کھیلتے ہیں۔اگر آپ دوروں پر ان کی بیوی یا محبوباؤں کو منظوری نہیں دو گے تو بڑا مسئلہ ہو جائے گی۔مجھے نہیں لگتا کہ آپ کی کارکردگی کیلئے بیویوں یا محبوباؤں کو قصوروار ٹھہرا سکتے ہو۔