پارٹی ایسے افراد کے خلاف ضروری کارروائی کرے ۔
مولانامدنی
ممبئی۱۵؍ اگست ۲۰۱۴(ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ کی رپورٹ)
جمعیۃ علما ء ہند کے جنر ل سکریٹری مولانامحمودمدنی نے دینی مدراس کے تعلق سے بی جے ایم پی ساکشی مہاراج کے بیان کی سخت مذمت کر تے ہوئے اسے غیر ذمہ دارانہ ،بچکانہ اور باہمی فرقوں کے درمیان نفرت، دوری پھیلانے اور سماج کو تقسیم کرانے والا قرار دیاہے انھوں نے بی جے پی کی اعلی قیادت کی اس طر ف توجہ دلائی ہے کہ آدتیہ ناتھ یوگی اور ساکشی جیسے افرادکی اشتعال انگیز بیانات اور سرگرمیوں پرقدغن لگائے اور پارلیمنٹ کے ممبر ہونے کے ناطے ذمہ دارانہ رویہ اپنانے کی سخت ہدایت دے۔مولانامدنی نے کہاکہ ساکشی مہاراج جیسے لوگ دینی مدارس اور ان کے فضلاء و علماء کے کرادار اور تاریخ سے قطعی طور پر ناواقف ہیں انھیں معلوم ہوناچاہیے کہ ملک کی آزادی اور اس کی تعمیر میں علماء اور مدارس کا اہم کردار ہے وہاں انسانیت امن و آشتی اور جہالت کو دور کرکے روشنی پھیلانے کاکام ہوتاہے نہ کہ دہشت گردی کی تعلیم ۔مولانا مدنی نے مزید کہاکہ وزیرداخلہ اورنائب وزیر اعظم کی حیثیت سے لال کرشن اڈوانی پارلیمنٹ میں کہہ چکے ہیں کہ مدارس سے کوئی دہشت گرد گرفتار نہیں ہواہے ۔انھوں نے مزید کہاکہ ۲۶؍جنوری اور ۱۵؍اگست کی تقریبات میں مدارس پوری طرح شامل ہوتے ہیں ۔ساکشی کایہ بیان قطعی بے بنیاد ہے کہ مدراس قومی تقریبات میں حصہ نہیں لیتے ہیں اور قومی جھنڈا نہیں پھہراتے ہیں ۔مولانا مدنی نے کہاکہ ساکشی مہاراج جیسے لوگوں کومدارس پرغلط نظر ڈالنے اور بے بنیاد الزام لگانے کے بجائے گھر کی اصلاح پر زیادہ توجہ دینی چاہیے کہ آرایس ایس ،وشوہندوپریشد، بجرنگ دل اور دیگر فرقہ پرست تنظیموں کے دفاتر اوراداروں میں کہاں کہاں قومی جھنڈا پھہرایاجاتاہے اور ملک کی آزادی اور آئین ہندکے نفاذ کی یاد میںمنعقد جشن میں پوری طرح شرکت کی جاتی ہے ۔مولانامدنی نے اس بات کو بھی بے بنیاد اور ساکشی مہاراج کی بے خبری قراردیاہے کہ تمام مدرسوں کو سرکاری امداد دی جاتی ہے ۔انھوں نے دعوت دی کہ ساکشی مہاراج جیسے حضرات شیخ الہند مولانا محمود حسن ؒ ،شیخ الاسلام مولاناحسین احمد مدنیؒ ، مولانا ابوالکلام آزادؒ، مفتی اعظم مولانا کفایت اللہ ؒ ،مجاہد ملت مولانا حفظ الرحمنؒ اور مولانا محمد میاںؒ اور سحبان الہند مولانااحمدسعید دہلویؒوغیرہم کے حالات زندگی اورخدمات و کارنامے کامطالعہ کریں اورمدارس کے سلسلے میں صحیح واقفیت حاصل کریں۔مولانا حسین احمدمدنیؒدینی مدارس کے ہی فرزندتھے جنھوں نے فرقہ پرستی اور دوقومی نظریہ کی مخالفت اور متحدہ قومیت کانظریہ پیش کرکے فرقہ وارانہ اتحاد کاسامان کیاتھا ۔انھوں نے تمام امن پسند ہندستانیوں سے خصوصا دینی اداروں اور مدارس کے ذمہ داروں سے اپیل کی ہے کہ وہ دانش مندی اور حوصلے کے ساتھ فرقہ پرستوں کی سرگرمیوں کا مقابلہ کریں ۔وہ ان شاء اللہ اپنے ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے ۔وہ بہتر آئیڈیل کی عد م موجودگی کی وجہ سے انتشار اور گھبراہٹ میں مبتلا ہیں اور عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کے لیے غلط سلط ،فرضی باتوں کو بنیاد بناکر مختلف فرقوں میں نفرت اور دوری پیداکرنے کاکام کررہے ہیں۔