نئی دہلی( وارتا) بازار میںاشیاء کی قیمتیں کم نہیں ہوئی ہیں۔ لیکن سرکاری اعداد وشمار میں پیاز سمیت سبزیوں اور دیگر غذائی اجناس کی قیمتیں کم ہونے سے تھوک قیمت اشاریہ پر مبنی مہنگائی کی شرح مسلسل تیسرے ماہ کم ہوتے ہوئے اگست میں پانچ سال کی سب سے نچلی سطح پر آگئی ہیں۔ اکتوبر ۲۰۰۹ کے بعد تھوک مہنگائی کی شرح کی موجودہ سطح سب سے کم ہے۔ اس وقت یہ ۸ء۱ فیصد رہی تھی جو کہ اگست میں ۷۴ء۳ فیصد تک آگئی ہیں۔ کامرس اور صنعت کی وزارت کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق اس بر س
جولائی میں یہ شرح ۱۹ء۵ فیصد اور گذشتہ برس اگست میں ۹۹ء۶ فیصد رہی تھی۔ تھوک قیمت اشاریہ پر مبنی غذائی اشیاء کی منہگائی شرح بھی جنوری ۲۰۱۲ کے بعد کی نچلی سطح پر ۱۵ء۵ فیصد رہ گئی۔ جولائی میں یہ ۴۳ء۸فیصد تھی۔ تھوک قیمت اشاریہ پر مبنی افراط زر کی مستقل شرح اس سال جون ماہ میں مجوزہ ۴۳ء۵ فیصد کے مقابلے ۶۶ء۵ فیصد پر مستقل ہوگئی۔ سبزیوں کی قیمتوں میں مسلسل تیسرے ماہ کمی درج کی گئی۔ اس کی مہنگائی ۸۸ء۴ فیصد رہ گئی۔پیاز کی قیمت ۷ء۴۴فیصد تک کم ہوئی۔
حالانکہ کہ آلو کی قیمت جولائی کی سطح ۴۱ء۴۶ فیصد کے مقابلے ۶۱ء۶۱ فیصد بڑھ گئی۔ پھلوں کی مہنگائی میں ۳۱ء۲۰ فیصد کی کمی آئی۔ انڈا، گوشت اور مچھلی بھی کی نچلی کی قیمتیں بھی کم ہوئی جبکہ دودھ اور دالوں میں جولائی کے مقابلے باترتیب ۱۸ء۱۲ اور۸۱ء۷ فیصدکااضافہ درج کیا گیا۔اگست میں خودرہ مہنگائی شرح جولائی کے ۹۶ء۷ فیصد کے مقابلے ۸ء۷ فیصد رہی۔ اگست ماہ کے دوران ایندھن اور توانائی زمرے کی افراط زر بھی پٹرول ڈیزل اور ایل پی جی کی قیمت کم ہونے سے جولائی کی سطح ۴۰ء۷ فیصد کے مقابلے ۵۴ء۴ فیصد رہ گئی۔