لکھنؤ(نامہ نگار)مدارس میں دہشت گردی کی بات کرنے والی فسطائی طاقتیں ملک کو تقسیم ک
رنا چاہتی ہیں۔ ایک رکن پارلیمنٹ اس طرح کی غیر آئینی بات کرے تو اس سے زیادہ بدقسمتی اور کیا ہو سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار کل ہند کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ کے صدر خورشید احمد سید نے کہی۔
پارٹی دفتر پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ سماجوادی پارٹی اور بی جے پی ملی جلی سیاست کر کے ریاست کے لوگوں کو تقسیم کرنے کا کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مفاد کو حاصل کرنے کیلئے سماج کو تقسیم کرنا سنگین بات ہے۔ ایک پارٹی ہندو اور دوسری پارٹی مسلمانوں کو خوفزدہ کر کے اپنے ساتھ رکھنا چاہتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ برسرِ اقتدار پارٹی کو مسائل پر بات کرنا چاہئے اور اس کا حل نکالنا چاہئے لیکن سماج کو گمراہ کرنے کا کام کیاجا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج خواتین کے ساتھ ہونے والے جنسی استحصال اور جہیز قتل کے بارے میں سوچنا چاہئے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے ؟ وارانسی میں بیوہ کو گھر چھوڑکر کیوں رہنا پڑتا ہے؟ ان معاملات پر بحث نہیں کی جا تی۔ بدقسمتی تو یہ ہے کہ ’لوجہاد‘ جیسا کچھ ہے ہی نہیں۔ کیرل میں لوجہاد پر شائع کتاب کے سلسلہ میں انہوںنے کہا کہ اس کی جانچ ہونا چاہئے کہ اس طرح کی کتاب کس نے شائع کی؟ کیرل کی بات کا ذکر اتر پردیش میں صحیح نہیں ہے۔ سلاٹرہاؤس کی آمدنی دہشت گردوںکے پاس جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس کی جانچ کرانا چاہئے۔
اس سے قبل پارٹی دفتر میں اقلیتی شعبہ کے سینئر رہنماؤں اور کارکنوں کے جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر سونیا گاندھی اور نائب صدر راہل گاندھی کی ہدایت پر پورے ملک میں اقلیتی طبقہ کو کانگریس سے جوڑنے کیلئے مہم شروع کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سبھی لوگ اپنے اضلاع میں فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف متحد ہوں اور انہیں بے نقاب کریں۔ جلسہ کی صدارت کرتے ہوئے سینئرکانگریسی رہنما امیر حیدر نے اقلیتی سماج کو کانگریس کے حق میں متحد کرنے کی اپیل کی۔ جلسہ میں خصوصی طور سے فضل مسعود، شکیل فاروقی، سردار مدن گوپال سنگھ راکھڑا، سردار منجیت سنگھ، ریاست علی، عرشی رضا، محمد یوسف خاں، ارشد اعظمی، خالد اعظمی، ایف اے ایس چرچل سمیت اقلیتی طبقہ کے رہنما و کارکن موجود تھے۔
دوماہ میں تشکیل
ہوگا اقلیتی سیل
کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ کے صدر خورشید احمدسید نے کہا کہ ریاستی کانگریس کے اقلیتی شعبہ کی تشکیل دوسے ڈھائی ماہ کے اندر کر لی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست کو ۸زون میں تقسیم کر کے ذمہ داری سونپی جائے گی۔ نئی کمیٹی میں اقلیتی طبقہ کے نوجوان، خواتین اور دانشوروں کو شامل کیاجائے گا۔ یہ عمل آج سے شروع ہو گیا ہے۔ ملک کے ہریانہ ،مہاراشٹر اور دیگر ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کے پیش نظر کمیٹی کی تشکیل میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔