لکھنؤ(نامہ نگار)کینٹ علاقہ میں گذشتہ ۱۱ستمبر کی شب نیم برہنہ اور نشے کی حالت میںملی خاتون کاجسمانی استحصال اس کے محلہ کے ہی ایک حلوائی نے کیا تھا۔ سی او کینٹ ببیتا سنگھ نے بتایا کہ گورکھپور گئے ایس او کینٹ ظہیر خان نے جب تفتیش کی تو پتہ چلا کہ خاتون جس کو اپنی سوتیلی ماں بتا رہی تھی وہ اس کی حقیقی ماں تھی۔ پولیس کو تفتیش میں پتہ چلا کہ ۳ستمبر کو خاتون غائب ہو گئی تھی اس معاملہ میں گورکھناتھ تھانہ میں گمشدگی کی رپورٹ بھی درج تھی۔ تفتیش کے دوران پولیس کو خاتون کے محلہ میں رہنے والے اجے نشاد کا پتہ چلا جو پیشے سے حلوائی ہے۔ پولیس کو اطلاع ملی کہ خاتون کو فریب دے کر وہ اپنے ساتھ لے گیا تھا اس کے بعد اس نے علاقہ میں ہی اپنے ایک مکان میں اسے رکھا تھا اور وہیں پر اس نے خاتون کی عصمت دری بھی کی تھی۔ اجے کے ساتھ اس کا ایک ساتھی روی شکلا بھی شامل تھا۔ اس کے بعد ۱۰ستمبر کو دونوں ملزم خاتون کو لکھنؤ لے آئے تھے اور چارباغ اسٹیشن پر ٹھہرے تھے۔ ۱۱ستمبر کی رات اجے کا ایک دوست گورکھپور کا گوتم نشاد کسی کام سے لکھنؤ آیا تھا اس اسٹیشن پر ہی ان کی ملاقات ہوئی تھی اس کے بعد تینوں ملزم خاتون کو لے کر کینٹ کے لوکو ڈپو پہنچے تھے ملزمان نے خاتون کو کولڈ ڈرنک میں نشیلی شے ملا کر پلا دی تھی۔ اس کے بعد گوتم نے خاتون کے ساتھ جھاڑیوںمیں غلط کام کرنے کی کوشش بھی کی۔ نشے میں ہونے کے باوجود خاتون اپنی جان بچا کر وہاں سے بھاگ نکلی تھی۔ اس واردات کے تینوںملزم فرار ہو کر گورکھپور چلے گئے تھے۔ تفتیش کے بعد حقیقت کا پتہ چلنے کے بعد کینٹ پولیس نے ملزم اجے، روی اور گوتم کو گرفتار کر لیا ہے۔