حیدرآباد۔ کئی اہم کھلاڑیوں کی غیرموجودگی سے کمزور ہوئی آئی پی ایل چمپئن کولکتہ نائٹ رائڈرس کو آج یہاں چمپئن لیگ ٹی 20 کے گروپ اے کے پہلے میچ میں چنئی سپرکنگس کے طور پر سخت چیلنج کا سامنا کرنا ہو گا۔ آئی پی ایل ٹی 20 ٹورنامنٹ میں کامیابی کے ساتھ اعتماد سے بھری کے کے آر کی ٹیم چمپئن لیگ میں اپنا دم دکھانے کو تیار تھی لیکن ٹورنامنٹ کے آغاز سے پہلے اہم کھلاڑیوں کرس لن اور مورنے مورکل کی چوٹ اور بنگلہ دیش کرکٹ یونین سے ثاقب الحسن کے این او سی لینے کے ناکام رہنے کی وجہ ٹیم کو نقصان ہوا ہے۔گوتم گمبھیر کی قیادت والی ٹیم چمپئنس لیگ میں اب تک امید کے مطابق کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ٹیم نے 20011 اور 2012 میں گروپ مرحلے میں جگہ بنائی تھی لیکن اس سے آگے بڑھنے میں ناکام رہی۔ گمبھیر نے کہا چمپئنس لیگ میں ہمارا ریکارڈ بہت اچھا نہیں ہے۔ امید کرتے ہیں کہ ہم اس میں بہتری کر پائیں گے۔ چمپئنس لیگ ایسا ٹورنامنٹ ہے جس سے ہم نے جیتا نہیں ہے اور ہمارے پاس ایسی ٹیم ہے جو کسی بھی ٹورنامنٹ کو جیت سکتی ہے۔ اس لئے اس بار ہم ٹورنامنٹ جیتنے کیلئے حوصلہ افزائی کی ہیں۔گمبھیر کے علاوہ کے کے آر کے پاس جیک کیلس، رابن اتھپا اور یوسف پٹھان جیسے عمدہ کھلاڑی ہیں لیکن ٹیم کو ثاقب او
ر مورکل کی کمی محسوس ہوگی۔ کولکتہ کی ٹیم نے ٹورنامنٹ کیلئے سخت محنت کی ہے اور اس نے کل یہاں حیدرآباد الیون کے خلاف راجیو گاندھی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریکٹس میچ بھی کھیلا تھا۔ کیلس نے کل مشق میچ میں 43 گیند میں تین چوکوں اور چار چھکوں کی مدد سے 58 رن بنائے۔ دوسری طرف 2010 کی چمپئن چنئی کی ٹیم مہندر سنگھ دھونی کی قیادت میں ایک بار پھر سخت چیلنج پیش کرنے کو تیار ہے۔ ٹیم میں تجربہ کار ڈیون براوو کی واپسی ہوئی ہے جس سے اسے فائدہ ہو گا۔ چنئی کی ٹیم میں کئی بین الاقوامی اسٹار کھلاڑی موجود ہیں جن میں سریش رینا، روچندرن اشون، روندر جڈیجہ اورفاف ڈو پلیسس اہم ہے جو ٹیم کو مضبوط یونٹ بناتے ہیں۔چنئی سپر کنگز کے کپتان مہندر سنگھ دھونی نے ویسٹ انڈیز کے آل راؤنڈر کھلاڑی ڈیون براوو کی ٹیم میں واپسی پر خوشی ظاہر کی ہے۔ براوو چوٹ کی وجہ انڈین پریمیئر لیگ آئی پی ایل میں چنئی ٹیم کی جانب سے نہیں کھیل پائے تھے لیکن اب وہ چمپئنز لیگ ٹوینٹی۔20 ٹورنامنٹ میں ٹیم کی جانب سے کھیلنے کیلئے مکمل طور پر فٹ ہیں۔دھونی نے آئی پی ایل کی چمپئن کولکتہ نائٹ رائیڈرس کے ساتھ اپنے پہلے میچ سے پہلے پریس کانفرنس میں کہاآپی ایل میں ہمیں براوو کی کمی محسوس ہوئی تھی۔ان کی واپسی ہمارے لئے اچھا اشارہ ہے ۔انہوں نے کہاہماری ٹیم کے زیادہ تر کھلاڑی میچوں میں کھیل رہے ہیں اور حالیہ سیریز میں انہوں نے رن بنائے ہیں جو کہ ہمارے لئے اچھا اشارہ ہے۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ ہم کتنی جلدی حالات سے تال میل بیٹھاتے ہیں۔گوتم گمبھیر کی قیادت والی ٹیم کے بارے میں پوچھے جانے پر دھونی نے کہاکے کے آر ایک بہترین ٹیم ہے۔ ہم نے آپس میں کئی مقابلے کھیلے ہیں۔ اس ٹورنامنٹ میں کھیل رہی ٹیموں کی اپنی اپنی کمزوریاںاور مضبوط فریق ہیں ۔ ٹورنامنٹ میں کس ٹیم کا پلڑا بھاری ہو سکتا ہے۔ یہ پوچھے جانے پر انہوںنے کہا ہندوستان کی ٹیموں کے پاس ٹورنامنٹ جیتنے کا اچھا موقع ہے۔ لیکن پھر بھی ٹوینٹی۔20 کرکٹ ایک لاٹری جیسا ہے۔ جہاں کسی خاص دن کوئی ٹیم اپنا بہترین مظاہرہ کر سکتی ہے یا کوئی ایک کھلاڑی بھی اپنی ٹیم کو میچ جیت کر دے سکتا ہے۔ اس لئے حتمی نتیجہ تو دیکھ کر ہی پتہ لگ سکتا ہے ۔ دھونی نے کہاآئی پی ایل ایک الگ طرح کا اور لمبے لمبے وقت تک چلنے والا ٹورنامنٹ ہے اور وہاں تمام ٹیموں میں ہندوستانی کھلاڑی کھیلتے ہیں۔ کسی ٹیم میں ہندوستانی کھلاڑیوں کی موجودگی سے شائقین کا جوش بڑھتا ہے۔ جبکہ چمپئنز لیگ الگ طرح کا ٹورنامنٹ ہے جس میں کئی بار صرف بین الاقوامی ٹیمیں ہی آمنے سامنے ہوتی ہیں جس کی وجہ سے کئی بار ناظرین کسی بھی ٹیم کے ساتھ اپنے آپ کو نہیں جمع پاتے ہیں۔انہوں نے کہا لیکن پھر بھی ناظرین لیگ کے میچ دیکھنے آتے ہیں۔ اس ٹورنامنٹ کا آئیڈیا دل لگی کے پوچھے جانے پر کہ بین الاقوامی کرکٹ کے بعد ٹوینتی۔20 میچ کھیلنے کا تجربہ کیسا ہوتا ہے۔ دھونی نے کہا کہ یہ ٹھیک اسی طرح کا ہے جیسے ٹسٹ کھیلنے کے بعد ون ڈے کھیلنا۔ ٹوینٹی۔20 اوور مقابلے کی اپنا چیلنجز ہیں۔