لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ ریاستی کانگریس نے ضمنی انتخابات کے نتائج پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی انتخابات میں کانگریس امیدواروں کی حالت بہتر ہوئی ہے۔ لکھنؤ مشرقی اسمبلی حلقہ کو چھوڑ کر سال ۲۰۱۲ء کے اسمبلی اور ۲۰۱۴ء کے پارلیمانی انتخابات سے پارٹی نے بہتر مظاہرہ کیا ہے۔ پارٹی کے کمیونکیشن محکمہ کے چیئر مین ستیہ دیو ترپاٹھی نے انتخابی نتائج پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عوام نے جھوٹے وعدوں سے گمراہ کرنے والی فرقہ پرست طاقتوں کو شکست دے کر اپنا تاریخی فیصلہ کر دیا ہے۔ ریاستی کانگریس کمیٹی ریاست
کے عوام کو اس بڑے فیصلہ کیلئے مبارکباد پیش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر اما بھارتی کی چھوڑی گئی چرکھاری نشست پر کانگریس لڑائی میں دو نمبر پر رہی جبکہ بی جے پی تیسرے نمبر پر پہنچ گئی۔ مذہب کے نام پر الیکشن جیتی اما کے امیدوار کو بری طرح شکست کا منھ دیکھنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کی یہ تشہیر کیلئے یہ سیمی فائنل ہے پوری طرح غلط ہے کیونکہ ایک بڑا کھلاڑی بی ایس پی جب میدان سے باہر ہو کوئی سیمی فائنل نہیں ہو سکتا۔ یہ افسوس ناک کے ہے ریاست میں ۱۹۸۹ء کے بعد ذات اور مذہب کی سیاست ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے ترقیات اور عوامی مسائل سے جڑے کاموں کو چھوڑ کر یوگی آدتیہ ناتھ کا چہرا آگے کر کے فرقہ پرستی کا زہر گھولنے کی پوری کوشش کی۔ فرقہ پرستی کی آگ کو سنجیدہ ہندوؤںنے پوری طرح سے ٹھکرا دیا اور ان کی سازشوںکو بری طرح سے ناکام بنا دیا۔