شامی باغی متحد ہوکر صدر بشارالاسد کے خلاف جنگ جاری رکھیں
القاعدہ کی یمن اور شمالی افریقہ میں شاخوں نے امریکا کی قیادت میں اتحاد کے خطرے سے نمٹنے کے لیے عراق اور شام میں بر سر پی
کار جنگجوؤں کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
جزیرہ نما عرب (یمن) میں القاعدہ اور اسلامی مغرب میں القاعدہ نے پہلی مرتبہ ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔اس میں انھوں نے ”عراق اور شام میں اپنے ”بھائیوں” پر زوردیا ہے کہ وہ باہمی لڑائیاں ختم کردیں اور اپنے خلاف امریکا کی مہم اور اس کے برائی اتحاد کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہوجائیں کیونکہ اس سے ہم سب کے لیے خطرات پیدا ہوگئے ہیں”۔
اسلامی مغرب میں القاعدہ اور جزیرہ نما عرب میں القاعدہ نے داعش کے خلاف امریکا کی قیادت اتحاد میں شامل ہونے والے دس عرب ممالک کے عوام سے کہا ہے کہ وہ اپنی حکومتوں کو جنگجوؤں کے خلاف اقدامات سے روکیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ”کافروں اور برائی کے اتحاد کے تاریک دن آنے والے ہیں”۔واضح رہے کہ القاعدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری داعش سے لاتعلقی ظاہر کرچکے ہیں۔شام میں النصرۃ محاذ القاعدہ کی شاخ ہے۔دوٹویٹر اکاؤنٹس پر جاری کردہ اس بیان میں جنگجو گروپوں پر زوردیا گیا ہے کہ وہ امریکا کی قیادت میں اتحاد کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اپنے باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھ دیں۔
القاعدہ کی مذکورہ دونوں تنظیموں نے امریکا پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف صلیبی مہم کی قیادت کرنے کا الزام عاید کیا ہے اور جنگجو گروپوں پر زوردیا ہے کہ وہ اس وجہ سے ہی اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرلیں ،باہمی جنگ وجدل بند کردیں اور امریکی مہم کے مقابلے کے لیے ایک مٹھی ہوجائیں۔
گذشتہ ہفتے بحرین ،مصر ،اردن ،عراق ،کویت ،لبنان ،اومان ،قطر ،سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے امریکی وزیرخارجہ جان کیری کو داعش کے خلاف جنگ میں تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔
بیان کے مطابق :”ہم شیطانی اتحاد میں شامل ہونے والی تمام اقوام کے عوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی آلہ کار حکومتوں کے سامنے کھڑے ہوجائیں اور انھیں تمام قانونی اور جائز طریقوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے پردے میں اسلام کے خلاف جنگ کا حصہ بننے سے روکیں”۔
بیان میں شامی باغیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ صدر بشارالاسد کے خلاف جنگ جاری رکھیں اور اپنا راستہ تبدیل کرتے ہوئے امریکا کا آلہ کار بننے سے گریز کریں۔
واضح رہے کہ یمنی القاعدہ اور اسلامی مغرب میں القاعدہ نے داعش کی جانب سے جون میں عراق اور شام میں اپنے زیرنگیں علاقوں میں اعلان کردہ خلافت کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ڈاکٹر ایمن الظواہری ہی کے وفادار رہیں گے۔
امریکا جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کو سب سےخطرناک جنگجو گروہ خیال کرتا ہے اور اس نے امریکا کے مفادات پر متعدد حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔ان میں سنہ 2009ء میں کرسمس کے موقع پر ڈیٹرائٹ جانے والے ایک مسافر طیارے کو بم سے اڑانے کی ناکام سازش بھی شامل تھی۔یہ گروپ امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم ہدف ہے اور یمن میں امریکا کے بغیر پائیلٹ جاسوس طیارے بھی القاعدہ کے سرکردہ لیڈروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔