کانپور(نامہ نگار)۔جب کسی ملک میں آندھی ،طوفان،سونامی، سیلاب وغیرہ جیسی بھیانک تباہی آتی ہے تواس کے شکار تمام طبقوں ومذہب کے لوگ ہوتے ہیں ۔ان حالات میں ہر طرح کے شکوے وشکایات کو بھلاکر مصیبت زدہ لوگوں کو راحت پہنچانا سب سے بڑا انسانی فریضہ ہوتا ہے،دنیا کے ہر مذہب کے ماننے والے اس کو تسلیم کرتے ہیں لیکن کچھ مفاد پرست لوگ جو صرف لوگوں کے جذبات سے کھیل کر اپنا الو سیدھاکرتے ہیں اور اپنے آپ کو سب سے بڑا مذہبی ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں انہیںلوگوں میں ساکشی مہاراج ہیں جو کشمیر میںسیلاب سے برباد ہوئے لوگوں کی کوئی پرواہ نہیں کرتے اور مسلسل مسلمانوں کو نشانہ بنانے میں اپنی توانائی صرف کرتے رہے ہیں۔ ان کو اپنے نام کے آگے لگے ہوئے مہارج کا پاس ولحاظ نہیں ہے ۔
مذکورہ خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء کانپور کے جنرل سکریٹری مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی نے پریس کوجاری
ایک بیان میں کیاہے ۔مولانا نے کہا کہ جب بھی لوگوں پر مصیبت ، آفت پڑی تو جمعیۃ علماء ہند سمیت ملک کی مختلف تنظیموں نے پریشان حال لوگوں کی دستگیری کی ، ساکشی مہاراج بتائیں کہ جب سونامی ، اتراکھنڈ میں تباہی وبربادی ہوئی تو وہ کہاں تھے ، انہوں نے لوگوں کی کتنی مدد کی، اس وقت جموں وکشمیر میں سیلاب نے ایسی تباہی مچائی ہے کہ وہاں کے رہنے والوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا ہوگا، اس وقت جموں وکشمیر کے لوگ جس میں تمام مذہب کے ماننے والے ہیں امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں کہ ہماری مدد کی جائے گی لیکن ساکشی مہاراج ایسے وقت میں مدارس کے تئیں بے سرو پیرباتیں کرکے اپنے آپ کو ہندوؤں کا مسیحاثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیںاگر ان کو ملک وقوم سے تھوڑی سی ہمدردی ہے تو انہیں پریشان حال لوگوں کی مدد کے لیے سامنے آنا چاہئے،۔ساکشی مہاراج جو بیانات دے رہے ہیںوہ ان کے ذہنی طور پربیمار ہونے کا غماز ہیں انہوںنے وزیر اعظم کے بیان کی بھی تردید کرتے ہوئے اپنی پارٹی سے بیوفائی کی ،جو اپنے ہی وزیر اعظم کا نہیں وہ کس کا ہو سکتا ہے۔
مولانا نے مزید کہا کہ مدرسوں میں مردم سازی ہوتی ہے، ہندوستان کو اچھے شہری مہیا کرائے جاتے ہیں ساکشی اگر محب وطن بننا چاہتے ہیں تو انہیں مذہب اسلام ،علماء اور جنگ آزادی کی تاریخ پڑھنی چاہئے یاکسی مدرسے میں آکر تعلیم حاصل کرلینا چاہئے تاکہ ملک سے محبت کا جو درس یہاں دیا جاتا ہے ان کو بھی دیا جاسکے ۔مدرسہ جامعہ محمودیہ ان کی خدمت کرنے کو تیار ہے۔
مولانا نے کہا کہ جب جب لوگوں پر مصیبت کی گھڑی آئی تو تنظیم جمعیۃ علماء ہمیشہ لوگوں کے مدد کیلئے پہنچی آج جب جموں وکشمیر میں تباہی مچی ہوئی ہے تو جمعیۃ علماء ہند بلا تفریق ملت ومذہب لوگوں کی مدد کر رہی ہے اور ساکشی مسلمانوں ومدارس کو نشانہ بنا رہے ہیں۔