لکھنؤ(نامہ نگار)گورنر رام نائک سے مل کر آج محکمہ تعلیم کے دعوؤں کی قلعی کھول دی ۔گورنر ہاؤس میں منعقد ایک پروگرام میں گورنر کے سامنے پرائمری اسکول کے درجہ ۴اور ۵ کے طلباء انکر ، وویک ، شیلو ،حسنین،سواتی اور نشا جیسے متعدد بچوں نے اپنی پریشانی بتائی کہ سر اسکول میں بیٹھنے کے لئے کوئی انتظام نہیں ہے ،اسکول میں بجلی نہیں ہے ، اسکول میں بیت الخلا نہیں ہے جس کے سبب باہر جانا پڑتا ہے ، بیت الخلا ہے تو لیکن پانی نہ ہونے کے سبب بند رہتا ہے ۔ چٹائی پر بیٹھتے ہیں تو یونیفارم گندی ہو جاتی ہے ۔ اساتذہ کم ہیں وہ بھی برابر آتے نہیں ،ایک ہی کمرہ میں کئی درجات چلتے ہیں ،اتنے سب سوالوں کے درمیان بچوں کا درد سن کر گورنر بھی غمزدہ ہوگئے ۔گورنر آج ایک سویم سیوی سنستھا وگیان فاؤنڈیشن کے پروگرام میں بچوں سے روبرو تھے ۔ یہ تنظیم دلت بستی کے بچوں کی تعلیم و تربیت کا کام کرتی ہے ۔ انہوں نے بچو ں کو خطاب کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا وہ جانتے ہیں کہ ملک کا وزیر اعظم کون ہیں ۔ ریاست کا وزیر اعلیٰ کون ہیں ۔
اور یہ بھی بتایا کہ وہ گورنر نے تو ان کا کام کرنے کا حلقہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم بچوں کا حق ہے ۔بچوں کو یقین دہانی دی کہ وہ اس سلسلہ میں سدھار کے لئے وزیر اعظم و وزیر اعلیٰ سے بات کریں گے ۔گورنر نے منتظمین سے کہا کہ وہ متعلقہ حلقوں کے رکن پارلیمنٹ اور رکن اسمبلی سے بھی بات کریں ۔انہوں نے کہا کہ وہ خود بھی اپنی سطح سے کارروائی کریں گے ۔ گورنر نے بچوں کو تعلیم کے لئے حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ اچھی تعلیم حاصل کریں تاکہ مستقبل کے اچھے شہری بن سکیں ۔انہوں نے کہا کہ تعلیم حاصل کرنا ہی ان کا سب سے اچھا مذہب ہے۔