طبی ماہرین کاکہنا ہے کہ ہنسنے مسکرانے سے ہماری طبیعت پر ہی نہیں بلکہ صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں خاص طور پر یادداشت کو بہتر بنانے کیلئے ہنسی بہترین دوا ثابت ہوسکتی ہے۔لومالنڈایونیورسٹی کے تجزیہ کاروں کو تحقیق سے معلوم ہو اکہ ہنسی حیرت انگیز طور پر صحت میں بہتری پیدا کرتی ہے۔ ہنسی دماغ میں اسٹریس ہارمون کی سطح کو کم کرسکتی ہے۔ جس سے یادداشت پر اچھا اثر پڑتاہے۔ بالخصوص عمر رسیدہ افراد کی یادداشت میں بہتری لانے کیلئے ہنسی مراقبے کے طور پر مفید ثابت ہو سکتی ہے۔حالیہ تحقیق میں ظاہر ہو اکہ خون مین اسٹریس ہارمون کوریٹزول کی شرح کی بڑھنے سے بعض خلیات (نیورائز) کونقصان
پہنچاتاہے۔ جس یادداشت پر منفی اثر پڑتاہے۔
جوبالغان میں سیکھنے کی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے۔ سائنس ڈیلی کے مضمون کے مطابق تجزیہ کاراپنے مطالعے میں ہنسی اور یادداشت کے درمیان پائے جانے والے تعلق کی نشاندہی کر چاہتے ہیں اور یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ مزاح یا قہقہ جسے عام طور پر شدید دباؤ کی کیفیت سے باہر نکلنے کیلئے آزمودہ نسخہ خیال کیا جاتاہے۔کیا اسٹریس ہارمون کے نقصانات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتاہے؟ مطالعے سے وابستہ معاون مصنف لی برک نے کہاکہ سادہ سی بات ہے جتنا کم اسٹریس ہوگا اتنا ہی اچھی یادداشت ہوگی۔ مزاح مضر اسٹریس ہارمون یا کوریٹزول کی شرح کو کم کرتاہے جو یادداشت کے نیوران ہی پوکمپا Hippocampaنقصان پہنچاتا ہے۔دوسری طرف ہنسی بلڈ پریشر کو کم کرتی ہے۔ اس سے خون کا بہاؤ اور طبیعت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ تجزیہ کار لی کا کہنا تھا کہ ہنسی کا ایک چھوتا سا فوراہ یا مزاح سے لطف اندوز ہونا دماغ میں قدرتی طور پر پائے جانے والے خاص کمیائی مرکبات اینڈورفٹس Endorphinsاور ڈوپا مین کے اخراجات کو بڑھاتاہے جو ہمیں خوشی اور اطمیان کا احساس فراہم کرتا ہے اور اعصابی نظام کی انہی مثبت اور فائدہ مند تبدیلی کے نتیجے میں قوت مدافعت بہتر ہوتی ہے۔
مطالعے کے دوران صحت مند بالغان کے گروپ اور ذیابیطس گروپ میں شامل شرکاء کو ۲۰ منٹ کی مزاح سے بھر پور یڈیو فلم دکھائی گئی جس کے بعد ان سے یادداشت کا تشخیص ٹیسٹ مکمل کونے کیلئے کہا گیا اس ٹیسٹ میں شرکاء کی سیکھنے، یاد کرنے اور پہچاننے کی صلاحیتوں کا معائنہ کیا گیا۔ حاصل ہونے والے نتائج اور شرکاء کی کردگی کا موازنہ ایک تیسرے کنٹرول گروپ کی یادداشت کے ٹیسٹ کی سکور کے ساتھ کیا گیا جنہیں مزاحیہ ویڈیو نہیں دکھائی گئی لیکن انھوں نے بھی یادداشت کے تشخیص عمل میں حصہ لیا تھا۔ علاوہ ازیں ماہرین نے تجزیہ کے آغاز اوراختتام پر شرکاء میں اسٹریس ہارمون کوریٹزول کی سطح کاریکارڈ بھی تیار کیا۔ نتیجے سے ظاہر ہوا کہ مزاحیہ فلم دیکھنے والے گروپ کے شرکاء میں دباؤ کے ہارمون کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی جبکہ کنٹرول گروپ کے مقابلے میں باقی دو گروپ نے یادداشت کے ٹیسٹ کے سبھی شعبوں میں بہتر کار کردگی کا مظاہرہ کیا۔ خاص طور پر ذیابیطس گروپ میں سب سے زیادہ حیرت انگیز فائدہ نظر آیا۔