اٹاوہ(نامہ نگار)پولیس ملازمین وافسران خود پر عائد ہونے والے الزامات کو کسی حدتک دبانے کی کوشش کرتے ہیں اس کی ایک مثال سامنے آئی
ہے۔ گھر میں گھس کر خاتون کے ساتھ چاروں لوگوں کے ذریعہ اجتماعی آبروریزی کے معاملے میں پولیس مقدمہ درج کرنے کیلئے تیار نہیںہے۔ آبروریزی کی متاثرہ خاتون نے ایک ہفتے کے بعد جب ایس پی سے انصاف کا مطالبہ کیا تواسے یقین دہانی کے علاوہ کچھ نہیں حاصل ہوا۔ موصولہ خبر کے مطابق کوتوالی علاقہ کی سامہو پولیس چوکی کے تحت گائوں ذات پوراکا باشندہ (فرضی نام)کسی مجرما نہ واقعہ میں ملوث ہونے کے سبب جیل میںبند ہے۔ گھر میں اسی کی بیوی سنیتا(فرضی نام) اپنی ساس کے ساتھ رہتی تھی۔گزشتہ منگل کی شب گائوں کے ونود کمار، پرمودکمار ،نندواورچھبیناتھ گھر میں زبردستی گھس آئے اوراس کی اجتماعی آبروریزی کی ۔ سنیتا نے بتایاکہ اس نے وارادات کی اطلاع چوکی انچارج رامپھل پرجا پتی کو دے دی تھی جس کے بعد چوکی انچارج موقع پر تو پہنچے لیکن انھوں نے سنیتا کے شکایت کرنے کے باوجود مقدمہ نہ تو درج کیا اورنہ ہی ملزمین کے خلاف کارروائی کی۔پولیس نے متاثرہ خاتون کا طبی معائنہ کرانے کی بھی زحمت گوارانہیں کی۔ایک ہفتے تک چوکی ، کوتوالی کے چکر لگانے کے بعدسنیتا نے ایس ایس پی سے انصاف کا مطالبہ کیا ہے لیکن افسوس اسے یہاں سے بھی یقین دہانی کے علاوہ کچھ نہیں ملا۔سنیتا اب دیگر اعلیٰ افسران سے انصاف کا مطالبہ کرے گی۔