لکھنؤ(نامہ نگار)ریاست میں بجلی مسائل کے سلسلہ میں آج وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کے معائنہ کے بعد چیف سکریٹری آلو ک رنجن نے کہا کہ ریاستی حکومت بجلی نظام سدھارنے کے لئے کئی طویل مدتی قدم اٹھا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بجلی کی حالت میں جلد ہی سدھار آجائے گا ۔ اس کے لئے حکومت قدم اٹھا رہی ہے ۔ سال ۱۷۔۲۰۱۶تک ریاس
ت میں بجلی کا بحران تقریبا ختم ہو جائے گا ۔ضلع صدر دفاتر کو کم سے کم ۲۲گھنٹے اوردیہی علاقوں کو ۱۶گھنٹے بجلی ملے گی ۔چیف سکریٹری نے کہا کہ سال ۲۰۱۶ پیک آور میں۲۳۰۰۰میگا واٹ کی مانگ ہوگی جس کے عوض میں کم سے کم ۲۱ہزار میگا واٹ ریاست میں بجلی مہیا ہوگی ۔انہوں نے بتایا کہ نجی ٹیوبویلوں کے التوا میں پڑے اور درجہ بلندی کے لئے بجلی کنکشن کو مارچ ۲۰۱۵تک دے دیا جائے گا ۔اپریل ۲۰۱۵سے درخواست دیتے ہی نجی ٹیوب ویلوں کو کنکشن ملے گا ۔ابھی اس میں دو برس تک انتظاری فہرست ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مرکزی پول سے اس وقت ریاست کو نصف بجلی ہی مل رہی ہے ۔۶۰۰۰ہزار میگاواٹ کے عوض تقریبا ۳۰۰۰میگاواٹ ہی بجلی مرکز سے مل رہی ہے ۔انہوں نے اس کا سبب سیاست کے بجائے حالات بتایا ۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئلہ کی کمی کے سبب مرکزی پروجکٹوں میں بھی بجلی پیداوار ہورہی ہے ۔چیف سکریٹری نے کہا کہ صارفین کو شکایت درج کرانے کے لئے ٹول فری نمبر مہیا کرایا جائے گا ۔تحصیل سطح پر ۳۳کے وی اے کے ۶۳سب اسٹیشن بنالئے گئے ہیں ۔بقیہ بچے ۲۰۱کی تعمیر جلد ہی ہو جائے گی ۔