ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ رات دیر سے سونے سے انسان بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن تیز ہو جانے اور سوزش سے متعلق کیمیائی مواد میں اضافے جیسی موذی بیماریوں کا شکار ہو سکتا ہے۔ برطانیہ میں مانچسٹر کی ۲۳سالہ نیام سپینس کا شمار بھی انہی افراد میں ہوتا ہے۔ اس کو ساری رات نیند نہیں آتی اور صبح تین بجے اگر نیند آ جاتی ہے تو سات بجے اٹھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے تین یا چار گھنٹے ہی سو پائی ہے۔ کہتی ہے کہ میں رات گیارہ بجے ہی سے سونے کی کوشش شروع کر دیتی ہوں لیکن عادت اس طرح بن گئی ہے کہ تین یا ساڑھے تین سے پہلے سو نہیں پاتی۔ نیند لانے کے لئے وہ گھریلو کام شروع کر دیتی ہے، تا کہ تھکن کی وجہ سے وہ آ جائے۔ یہ مسئلہ صرف نیام کے ساتھ ہی نہیں ہے، بلکہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد نیند کے اس خلل
کا شکار ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ان لوگوں کو یہ علم نہیں ہے کہ وہ اس کے سبب اپنی زندگی کو ذہنی اور جسمانی کن خطرات سے دوچار کر رہے ہیں۔ نیند کے ماہرین کہتے ہیں کہ پہلے دنیا بھر میں لوگ جلدی اٹھنے اور سونے کے عادی تھے، لیکن ۱۹۸۰کے عشرے سے لوگوں نے یہ نظام بدلنا شروع کر دیا۔ اس کا ایک سبب تو ٹیکنالوجی، اور تناو والا کام ہے، جس میں ریڈیو، ٹی وی، موبائل فون، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹس وغیرہ اہم کردار ادا کر رہے ہیں، اور سب سے خوفناک یہ حقیقت ہے کہ لوگ بے خوابی کے مرض کو خاموشی کے ساتھ برداشت کرتے جا رہے ہیں اور اس کے خطرناک نتائج پر غور کرنا بھی ضروری نہیں سمجھتے۔