لکھنؤ(نامہ نگار)’گرام روزگار سیوک سنگھرش سمیتی‘ اترپردیش کے زیر اہتمام ریاست کے مختلف اضلاع سے آئے ہزاروں کی تعداد میں گاؤں روزگار خدمت گاروں نے اپنے مطالبات کے سلسلہ میں چارباغ سے پیدل مارچ کر کے مظاہرہ کیا۔ گاؤں خدمت گاروںنے حکومت مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے اسمبلی کا گھیراؤ کیا اس دوران پولیس کی ان سے جھڑپ بھی ہوئی۔ گاؤں روزگار خدمت گاروں نے مطالبات پورے نہ ہونے پر لکشمن میلہ میدان میں غیر معینہ مدت کے دھرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
تنظیم کے سرپرست بابو ہیمونت راؤ نے کہا کہ گاؤں روزگار خدمت گاروں کو مستقل کر کے ریاستی ملازمین کا درجہ دینے، پنچایتی راج محکمہ کی جانب سے گاؤں پنچایتوں میں کی جانے والی ۱۶۴۳۲؍اسسٹنٹ سکریٹری کی بھرتی پر فوری طور سے روک لگانے، گاؤں روزگار خدمت گاروں کو جاب چارٹ میں منریگا کے علاوہ دیگر کارڈ جوڑ کر تعاون لینے کے ساتھ تیرہویں مالیات کمیشن کی رقم سے اعزازیہ کی ادائیگی کرنے،۲۰-۱۵ماہ سے بقایہ اعزازیہ ۳۶۳۰ روپئے ماہانہ کے حساب سے فوراً ادائیگی کرنے، ریا
ستی سطح پر سینٹرل پول بنانے، منریگا میں این جی او کی مداخلت بند کرنے، ۱۸ستمبر کو ضلع صدر دفاتر پر ہوئی گاؤں روزگار خدمت گاروں کی انتباہ ریلی کے دوران خدمت گاروں پر درج ہوئے فرضی مقدموں کو واپس لینے، گاؤں پردھان و افسران کی جانب سے خلاف قانون طریقے سے اپنے عہدوں سے ہٹائے گئے گاؤں روزگار خدمت گاروں کو ان کے عہدوں پر بحال کرنے سمیت ۸نکاتی مطالبات کے سلسلہ میں حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے اسمبلی کا گھیراؤ کیا۔ مظاہرہ کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی، ہزاروں کی تعداد میں روزگار خدمت گاروں کے ہجوم سے جام لگنے کی وجہ سے راہگیروں کو بھی کافی پریشانی ہوئی اور ٹریفک نظام بھی متاثر رہا۔