لکھنؤ(سنیل گپتا)مہینوںانتظار کے بعد بھی جو آدھار کارڈ لوگوں تک نہیں پہنچ پا رہے ہیںاسے ایک مقامی خاتون کھلے عام اپنے گھر میں بیٹھ کر دس سے ۲۰روپئے لے کر فروخت کر رہی ہے۔ اس کا انکشاف اسی علاقہ میںر ہنے والی خاتون ڈاکٹر نے کیا۔ خاتون کے پاس آدھار کارڈ کہاں سے آئے اس سلسلہ میں کسی کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہے۔ اس عورت کے ساتھ کئی اور لوگ بھی وابستہ ہیں۔ اس سلسلہ میں جب متعلقہ افسران سے بات کی گئی تو سبھی افسران نے لاعلمی کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ کھدرا علاقہ میں رہنے والی ڈاکٹرشالنی کا کہنا ہے کہ ان کو پتہ چلا کہ ان کے علاقہ میں کوئی عورت آدھار کارڈ تقسیم کرر ہی ہے تو وہ بھی اپنا آدھار کارڈ لینے اس کے پاس پہنچی۔ مذکورہ عورت سے انہوں نے اپنا آدھار کارڈ مانگا تو عورت نے ان سے دس روپئے طلب کئے۔ جس پر ڈاکٹر نے اس سے دریافت کیا کہ
یہ آدھار کارڈ تو ڈاک سے آنا تھے آپ کے پاس کہاں سے آئے تو اس کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا۔
کھدرا علاقہ میں گذشتہ کئی دنوں سے پیسے لے کر آدھار کارڈ فروخت کرنے کا کھیل جاری ہے لیکن اس بات کی اطلاع نہ آدھار کارڈ بنانے والے ادارہ کو ہے نہ ڈاک محکمہ اور نہ ہی ضلع انتظامیہ کے افسران کو ہے۔ ایک شخص کے آدھار کارڈ کی درخواست سے لے کر بایومیٹرک عمل کے بعد اس کو آدھار کارڈ اس کے پتے پر ڈاک کے ذریعہ ہی بھیجا جاتا ہے۔
عورت کا بیٹالاتا ہے آدھار کارڈ
مقامی لوگ بتاتے ہیں کہ جوعورت آدھار کارڈ دے کر پیسے لے رہی ہے اس کو اس کابیٹا آدھار کارڈ لاکر دیتا ہے۔ لیکن وہ آدھار کارڈ کہاں سے لارہا ہے یہ کسی کو معلوم نہیں ہے۔
اس سلسلہ میں ڈائرکٹر محکمہ ڈاک وویک کمار دکش کا کہنا ہے کہ سنیچر کو چھاپہ مار کر معاملہ کی جانچ کی جائے گی سچائی پتہ چلنے پر ذمہ دار لوگوں پر سخت کارروائی کی جائے گی۔
اے ڈی ایم مالیات دھننجے شکلا نے کہا کہ آدھار کارڈ بنانے کا ٹھیکہ کاروی ادارہ کو دیا گیا ہے سنیچر کو کاروی کے افسران کو بلا کر اس معاملہ کی پوچھ گچھ کے بعد آگے کی کارروائی کی جائے گی ساتھ ہی اس علاقے کے اے سی ایم سے بھی اس معاملہ میں پوچھ گچھ کی جائے گی۔
ریاستی کوآرڈینیٹر کاروی روی دکشت کا کہنا ہے کہ مجھے اس بات کی اطلاع نہیں ہے میں معاملہ کی جانچ کرنے کے بعد ہی کچھ کہہ پاؤں گا اگر ایسا کچھ کیا جا رہا ہے تو کہیں نہ کہیں اس میں محکمہ ڈاک کی لاپروائی ضرور ہوگی۔