سگریٹ نوشی سے یادداشت، سیکھنے اور استدلال کی قوتیں متاثر ہوتی ہے اور اس کے باعث دماغ گل سڑ جاتا ہے۔یہ تحقیق لندن کی کنگز کالج نے کی ہے اور یہ ایج اینڈ ایجنگ جرنل میں شائع ہوئی ہے۔اس تحقیق میں پچاس برس سے زیادہ عمر کے ۸۸۰۰؍افراد کا مشاہدہ کیا گیا۔ ان میں سے زیادہ افراد کو بلڈ پریشر کی تکلیف اور موٹاپے سے بھی دماغ متاثر ہونے کے شواہد ملے۔ لیکن یہ اثرات تمباکو نوشی سے ہونے والے اثرات سے کم تھے۔
اس تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ لوگوں کو خیال رکھنا چاہیے کہ طرزِ زندگی سے بھی جسم کے ساتھ ساتھ دماغ متاثر ہوتا ہے۔اس تحقیق میں سائنسدانوں نے امراضِ قلب ہونے کے امکانات اور دماغی حالت کے درمیان روابط ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے۔تحقیق میں پچاس سال سے زائد عمر کے ایک گروپ کے طرزِ زندگی اور
صحت کے باری میں اعداد و شمار لیے گئے۔ ان کا دماغی ٹیسٹ لیا گیا جس میں ان کو نئے الفاظ سیکھنے یا ایک منٹ میں زیادہ سے زیادہ جانوروں کے نام بتانے کا کہا گیا۔ان افراد کا یہی ٹیسٹ دوبارہ چار سال بعد اور پھر آٹھ سال بعد لیا گیا۔مجموعی طور پر یہ دیکھا گیا کہ جن افراد کی سمجھ بوجھ کی قوت میں کمی آئی ان میں امراضِ قلب ہونے کے امکانات زیادہ تھے۔یہ بھی معلوم ہوا کہ ان ٹیسٹوں میں بری کارکردگی کا تعلق سگریٹ نوشی سے بنتا تھا۔اس تحقیق میں شامل ایک سائنسدان ڈاکٹر ایلکس ڈریگن کا کہنا ہے ’سمجھ بوجھ کی قوت عمر کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جاتی ہے جس کے باعث کئی افراد کو روز مرہ کی زندگی میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ تاہم اس کو روکا جا سکتا ہے اگر لوگ اپنی طرزِ زندگی کو تبدیل کر لیں۔‘
دل کے دورے کا دگنا امکان:
ایک تحقیق کے مطابق کم سگریٹ نوشی کرنے والی خواتین کو سگریٹ نہ پینے والی خواتین کے مقابلے میں اچانک دل کا دورہ پڑنے کا امکان دو گنا ہوتا ہے۔اس تحقیق میں ایک لاکھ ایک ہزار نرسوں کا تین دہائیوں تک جائزہ لیا گیا۔امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے ایک جریدہ میں شائع اس رپورٹ کا کہنا ہے کہ جو خواتین سگریٹ پینا چھوڑ دیتی ہیں، ان کی دل کے اچانک دورے سے ہلاکت کے امکانات چند ہی سالوں میں کم ہونے لگتے ہیں۔
اس تحقیق کے دوران دل کے دورے سے اچانک ہلاکتوں کی تعداد تین سو پندرہ تھی۔پینتیس سال اور اس سے کم عمر کے لوگوں میں ایسی ہلاکتوں کی وجہ عموماً خاندان میں دل کے مرض کی موجودگی ہوتی ہے مگر اس عمر سے زیادہ کے افراد میں یہ دل کے مرض کی پہلی علامت ہوتی ہے۔تحقیق کے دوران ہلاک ہونے والی تین سو پندرہ ہلاکتوں میں سے پچہتر ایسی خواتین تھیں جو کہ سگریٹ نوشی جاری رکھے ہوئی تھیں، ایک سو اڑتالیس نے حال ہی میں سگریٹ نوشی چھوڑ دی تھی اور ایک سو اٹھائیس نے کبھی سگریٹ نہیں نوش کیا۔ڈاکٹر روپندر ساندھو کی تحقیقاتی ٹیم کا دعویٰ ہے کہ جب دل کے امراض کی دیگر وجوہات جیسے کہ بلند فشارِ خون، کولسٹرول کی اونچی سطح اور خاندان میں اس مرض کی موجودگی کو مدِنظر رکھا جائے تو روزانہ ایک سے چودہ سگریٹ نوش کرنے والی خواتین کو اچانک دل کا دورہ پڑنے کا امکان دگنا ہے۔
پر پانچ سال کی مسلسل سگریٹ نوشی سے اس خطرے میں آٹھ فیصد اضافہ ہوتا ہے۔سگریٹ نوشی چھوڑ دینے والے شرکاء میں ان خطروں کے سطح معمول پر آنے میں بیس سال لگ جاتے ہیں۔ڈاکٹر ساندھو کا کہنا ہے کہ سگریٹ چھوڑنا مشکل ہو سکتا ہے اور مگر اس کے فوائد سب افراد کے لیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے کئی بار کوشش کرنی پڑ سکتی ہے۔برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کی دل کے امراض کے لیے سینیئر نرس ایلن مینسن کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ دن میں صرف چند سگریٹ پینا بھی آپ کی صحت کو بری طرح متاثر کر سکتے ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ ’نئے سال کی آمد پر ہم میں سے بہت سے افراد سگریٹ نوشی ترک کرنے کا ارادہ کریں گے۔
اگر آپ سگریٹ نوشی چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو یہ تحقیق آپ کی حوصلہ افزائی کر سکتی ہے۔‘حال ہی میں سامنے آنے والی ایک تحقیق کے مطابق تیس سال کی عمر تک تمباکو نوشی ترک کر دینے والی خواتیں کو تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے ہلاکت کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ لانسٹ جریدے میں شائع ہونے والے اس تحقیق کے نتائج کے مطابق تمباکو نوشی نہ کرنے والوں کی نسبت زندگی بھر تمباکو نوشی کرنے والے ایک دہائی پہلے ہلاک ہو گئے۔ تاہم جنھوں نے تمباکو نوشی شروع کی اور تیس سال کی عمر تک چھوڑ دی تو ان کی زندگی اوسطاً ایک مہینہ کم ہوئی اور جنھوں نے چالیس سال کی عمر تک تمباکو نوشی سے چھٹکارا پایا ان کی زندگی ایک سال کم ہوئی۔