لکھنؤ(نامہ نگار)بقایہ داروں سے واٹر ٹیکس وصولنے میں ناکام واٹر ورکس محکمہ اب پھر سے گھر گھر میٹر لگانے کا ارادہ کررہا ہے۔ آئندہ ہونے والے اجلاس میں محکمہ کی اس تجویز کو منظور کرنے کا منصوبہ بھی ہے۔ جس کی وجہ سے شہریوں میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔
راجدھانی میں واٹر ورکس محکمہ کا تقریباً ۹۰کروڑ روپئے بقایا ہے۔ محکمہ کے پاس موجود بقایہ داروں کی فہرست میں ریسٹورینٹ، ہوٹل، نرسنگ ہوم، گیسٹ ہاؤس اور سرکاری و نجی رہائشی کالونیاں شامل ہیں۔ ان بقایہ داروں سے واٹر ٹیکس وصولی کا پختہ انتظام نہیں ہو پا رہا ہے۔ اس کے علاوہ شہر کے متعدد علاقوں کی پائپ لائنوں س
ے بلا وجہ پانی برباد ہو رہا ہے۔ جس کا محکمہ کے پاس کوئی جواب نہیں ہے اس کیلئے واٹر ورکس محکمہ نے گذشتہ سال میٹر لگا کر واٹر ٹیکس وصولنے کا منصوبہ بنا یا تھا۔ لیکن منصوبہ پورا ہونے سے قبل ہی فیل ہوگیا۔ کروڑ روپئے خرچ کر کے کئی جگہ میٹر لگائے جا چکے ہیں اس کے باوجود میٹر ریڈنگ کے حساب سے ادائیگی نہیں ہو رہی ہے۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ بقایہ داروں سے واٹر ٹیکس وصولی نہیں ہو پائی تو واٹر میٹر لگانے کی قواعد کر کے محصول میں اضافہ کیسے کیا جا سکتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ محکمہ اپنی بقایہ رقم وصولے تو اس کی مالی حالت بہتر ہو جائے۔ ایسا کرنے کے بجائے میٹر لگانے کا منصوبہ بنا کر شہریوں کا استحصال کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اس کیلئے میونسپل کارپوریشن نے واٹر ٹیکس میں اضافے کی تجویز پیش کرنے کی تیاری کر لی ہے جو آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ محکمہ کی اس اسکیم کی ’لکھنؤ جن کلیان مہا منچ‘ مخالفت کر رہا ہے۔ تنظیم کے صدر پیتامبر بھٹ اور ترجمان سشیل کمار بچہ نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن اجلاس میں واٹر ٹیکس میں اضافے اور میٹر لگانے کی تجویز پیش کی گئی تو اس کی مخالفت میں مظاہرہ و احتجاج کریںگے۔ انہوںنے کہا واٹر ٹیکس محکمہ اپنے بقایہ داروں سے وصولی کر کے خسارہ کی تلافی کر سکتا ہے لیکن محکمہ کے افسر ایسا نہیں کرنا چاہتے انہیں صارفین کا استحصال کرنا زیادہ آسان لگتا ہے۔