انچیون ۔ہندوستان کی بڑی ٹینس کھلاڑی ثانیہ مرزا کا خیال ہے کہ موجودہ ایشیائی کھیلوں میں ٹیم کا پانچ تمغے جیتنا کافی اچھا مظاہرہ ہے بالخصوص دیکھتے کہ ہندوستان مقابلے کیلئے اپنے بہترین کھلاڑیوں کے ساتھ نہیں آیا ہے۔ ثانیہ نے ساکیت مانینی کے ساتھ مکسڈڈبلز فائنل کیلئے اترنے سے پہلے کہا کہ یہ ہفتہ کافی اچھا رہا۔ہم اور تھوبارے خواتین ڈبلز میں میڈل کانسہ جیتنے میں کامیاب رہے جو بڑی کامیابی ہے کیونکہ پہلے ہم نے ایسا کبھی نہیں کیا۔مجھے قیادت کرنی تھی۔ہم یہاں نوجوان ٹیم کے ساتھ آئے ہیں۔ہماری بہترین ٹیم نہیں آئی۔پانچ تمغے آج کے دو تمغے بھی شامل کافی اچھا مظاہرہ ہے۔ دبئی میں رہنے والی حیدرآباد کی ثانیہ نے نامہ نگاروں سے بات کی کیونکہ انچیون میں کل رات سے ہو رہی مسلسل بارش کی وجہ سے میچ کو آگے کھسکا دیا گیا ہے۔ڈبلیوٹی اے ٹور پر ڈبلز پوائنٹس جمع کرنے کیلئے شروع میں ایشیائی کھیلوں سے ہٹنے کے بارے میں غور کر رہی ثانیہ نے کہاوہ ملک کے تمغہ جیتنے کے امکانات میں اضافہ کرنا چاہتی تھی۔ انہوں نے کہا میں نے جیسے ہی یہاں آنے کا فیصلہ کیا مجھے پتہ تھا کہ یہ صحیح فیصلہ ہے۔میرے لئے سب سے اہم یہ تھا کہ ہندوستان کی زیادہ کیلئے زیادہ تمغے جیتنے کا امکان بنوں۔میں نے وہ کیا جو میں کر سکتی تھی اور میں جن دو مقابلوں خواتین ڈبلز اور مخلوط ڈبلز میں کھیلی ان میں دو تمغے جیتے۔ثانیہ نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں نے بنائے۔یہ میرا مسلسل چوتھے ایشیائی کھیل ہیں اور اب تک میں نے تمام ایشیائی کھیلوں میں تمغہ جیتا ہے۔میرے لئے گزشتہ چار ایشیائی کھیلوں میں آٹھ تمغے جیتنا کافی اچھا ہے۔ موجودہ کھیل سے پہلے ثانیہ نے ایشیائی کھیلوں میں ایک طلائی 2006 دوحہ میں مکسڈ ڈبلز میں، تین چاندی2006 میں خواتین کے انفرادی اور ٹیم مقابلے میں 2010 میں گوانگجھو میں مکسڈڈبلزاور دو کانسے کے تمغے گوانگجھو میں خواتین سنگلز اور ڈبلز جیتے تھے۔اس کے علاوہ انہوں نے دہلی میں 2010 دولت مشترکہ کھیلوں میں بھی سنگل میں نقرئی اور ڈبلز میں کانسے کا تمغہ جیتا تھا۔ ثانیہ نے کہا کہ انہوں نے خواتین ٹیم کی ساتھیوں کیلئے مینٹر کا کردار نبھاکر اپنا کام کیا ہے اور انہوں نے امید ظاہر کی کہ جکارتہ میں 2018 میں ہونے والے اگلے ایشیائی کھیلوں میںیہ کھلاڑی اپنے طور پر تمغہ جیتنے میں کامیاب رہیں گی۔انہوں نے کہاان تمام لڑکیوں کے ساتھ میرے رشتے اچھے ہے اور جب بھی وہ کہتی ہیں میں ہمیشہ ان کی مدد کرتی ہوں۔وہ تمام میری بہن کی عمر کی ہیں، میرے لئے بچوں کی طرح ہیں۔وہ مجھ سے سات آٹھ سال چھوٹی ہیں۔ ثانیہ نے کہا کہ یقینی طور پر گزشتہ کچھ وقت میںہماری بہترین کھلاڑیوں میں سے ہیں۔میری ڈبلز جوڑی دار میں صلاحیت ہے اور وہ اب بھی کافی نوجوان ہے۔ہمیں انہیں نکھارنا ہوگا۔
امید کرتی ہوں کہ یہ ان کو اعتماد دے گا کہ وہ کئی چیزیں حاصل کر سکتی ہیں۔ ثانیہ نے ساتھ ہی کہا کہ زیادہ تر خواتین کھلاڑی 25000 ڈالر انعامی مقابلوں میں حصہ لے کر مطمئن ہو جاتی ہیں جو دنیا میں آگے بڑھنے کیلئے کافی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا آج کل ٹینس کافی مقابلہ ہو گیا ہے۔جسمانی طور پر بھی انہیں گزرنا پڑتا ہے، یہ سب وجہ ہیں۔میں نے پروگرام کو لے کر ان کی مدد کرنے کی کوشش کر رہی ہوں۔انہیں بتانے کی کوشش کر رہی ہوں کہ کس ٹورنامنٹ میں کھیلنا ہے۔ ثانیہ نے کہا کہ سب سے پہلے ان کو 25000 ڈالر انعامی ٹورنامنٹوں سے باہر آنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے اور مجھے یقین ہے کہ وہ بڑے ٹورنامنٹوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتی ہیں۔یہ بنیادی چیزوں میں سے ایک ہے۔انہوں نے کہا آپ اپنے باقی زندگی میں اس میں ہی نہیں کھیلتی رہ سکتی۔اگر ایسا کرو گے تو باقی کریئر میں بھی آپ کے 300 درجہ بندی پوائنٹس ہی رہیں گے۔وہ یہی کر رہی ہیں۔انہیں آسان اختیارات کی جانب جانا چاہئے۔ایسا نہیں ہے کہ وہ ایسا کرنا چاہتی ہیں بلکہ خاص سطح پر رہنمائی کی کمی کی وجہ ایسا ہوتا ہے۔ ثانیہ نے کہا کہ وہ چائنا اوپن میں کارا بلیک کے ساتھ کھیلنے کیلئے کل صبح روانہ ہوں گی۔