لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔نوئیڈا سٹی سینٹر سیکٹر ۳۲ سے سیکٹر ۶۲ تک کے میٹرو پروجیکٹ کیلئے دہلی میٹرو ریل کارپوریشن اور نوئیڈا کے درمیان کئے جانے والے معاہدے و ڈی ایم آر سی سے معاہدہ کرنے کیلئے چیف افسر نوئیڈاکو منظور کرنے کی تجویز اس شرط کے ساتھ منظورکردیا ہے کہ اس پروجیکٹ کیلئے ریاستی حکومت کی جانب سے کوئی مالی امداد نہیں دی جائے گی۔ مجوزہ میٹرو لائن کی لمبائی ۶۷۵ء۶ کلومیٹر اور تخمینی لاگت ۱۸۸۰ کروڑ روپئے ہے۔
٭کابینہ نے نوئیڈا سے گریٹر نوئیڈا میٹرو سسٹم کے تعمیر نظام اور تحفظ کیلئے خصوصی اسکیم این ایم آر سی کی تشکیل کئے جانے کیلئے میمورنڈن آف ایسوسی ایشن اور آرٹیکلس آف ایسوسی ایشن کو منظوری دے دی ہے۔اس کے علاوہ نوئیڈا کے گریٹر نوئیڈا میٹرو سسٹم پروجیکٹ کو شروع کرنے کیلئے ڈی ایم آر سی سے ٹرن کی کنسل ٹینسی فار ایگزیکیوشن آف میٹرو کاریڈور کے ذریعہ کرائے جانے کیلئے معاہدہ کو بھی منطوری دے دی ہے۔ معاہدہ پر دستخط کرنے کیلئے چیف کارگزار افسر نوئیڈا و چیف کارگزار افسر گریٹر نوئیڈا کو نامزد کیا گیا ہے۔
٭ آگرہ سے لکھنؤ داخلہ کنٹرول ایکسپریس وے پروجیکٹ کی کل تخمینی لاگت ۷۳ء۱۱۵۲۶ کروڑ روپئے کو منظوری دی گئی ہے۔ اسے پانچ پیکیج میں بنایا جائے گا۔ پہلے پیکیج میں آگرہ سے فیروزآباد تک میسرس پی این سی انفراٹیک ۷۵ء۱۶۵۳ کروڑروپئے میں بنائے گا۔ پیکیج دو کو فیروز آباد سے اٹاوہ تک میسرس ایف کان انفراسٹریکچر ۴۹ء۱۹۹۰ کروڑ روپئے میں ۔ پیکیج تین میں اٹاوہ سے قنوج این سی سی ۸۱ء۱۶۷۴ کروڑر روپئے میں ۔ پیکیج نمبر ۴ میں قنوج سے اناؤ میسرس افکان انفراسٹریکچر ۱۷ء۲۱۲۴ کرور روپئے میں اور پیکیج پانچ کو اناؤ سے لکھنؤ میسرس لارسن اینڈ ٹوبرو کمپنی ۱۶۳۰ کروڑ روپئے میں بنائے گی۔ کم از کم بڈس کو بھی مختص کر دیا۔ تقریباً ایک ماہ میں اس پر کام شروع ہو جائے گا اور ۳۸ ماہ میں یہ بن کر تیار ہوجائے گا۔
٭۔ سیلاب کنٹرو ل اور ندیوںکی مینڈرنگ میں کمی لانے کیلئے ندی کا پانی نہر کو جدید سائنسی آلات کے ذریعہ معائنہ کر کے ان حصوں کو نشانزد کیا جائے گا جہاں سلٹ، بالو و بجری جمع ہے۔اس کام کو سیٹیلائٹ میپنگ سونار بوٹ ایکو ساؤنڈر گوگل سروسیز کے ذریعہ کرایا جائے گا۔ اس کام کیلئے ٹنڈر نکالا جائے گا۔ چیف انجینئر آبپاشی کے مطابق صفائی کرنے والے ٹھیکیدار سے اس کام کیلئے شرحیں طلب کی جائیں گی۔ طے شرحیں جمع کرنے کے بعد ٹھیکیدار صفائی کرے گا اور ندی سے باہر نکلی بالو اور بجری کو فروخت کرنے کا اس کے پاس حق ہوگا۔ محکمہ آبپاشی کی منظوری پر محکمہ کانکنی اس ایجنسی کو لائسنس جاری کرے گا۔