کانپور۔ لیفٹ آرم اسپن چائنہ مین گیند بازی سے چمپئن لیگ میں کولکتہ نائیٹ رائڈر کی طرف سے تہلکہ مچا رہے کانپور کے کلدیپ یادو کی کارکردگی سے اس کے کوچ اوریوپی سی اے کے عہدیداروں کو کافی امیدیں بن گئی ہے کہ وہ جلد ہی ٹیم انڈیا میں کھیلے۔ عظیم کرکٹر سنیل گواسکر نے بھی اپنے کالم میں لکھا ہے کہ اگر میں سلیکٹر ہوتا تو اسے بغیر ایک بھی فرسٹ کلاس کھیلے ٹیم انڈیا میں منتخب کر لیتا۔ گواسکر کے اس تجزیے کے بعد سب کے حوصلے اور بلند ہو گئے ہیں۔ کلدیپ کے کوچ اور اترپردیش کرکٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر اس نے اپنی چائنامین گیند بازی کا مظاہرہ اسی طرح سے جاری رکھا تو وہ دن دور نہیں جب اتر پردیش کا یہ 19 سال کا نوجوان سریش رینا، بھونیشور کمار، پروین کمار، پیوش چاولہ، آر پی سنگھ اور محمد کیف کے بعدہندوستانی کرکٹ ٹیم کیلئے کھیلے اور پردیش کا نام روشن کریں۔ غور طلب ہے کہ 28 ستمبر کو سابق ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان سنیل گواسکر نے اخبارات میں لکھے اپنے کالم میں کہا تھا کہ اس سال چمپئن لیگ میں جس بولر نے متاثر کیا ہے وہ کلدیپ یادو، جو بے حد مشکل بولنگ چائنامین کا مظاہرہ کرتے ہے۔ان کی سب سے اچھی بات یہ ہے کہ وہ رن بچانے کے بجائے وکٹ لینے پر زیادہ زور دیتے ہیں۔انہوں نے ابھی ایک بھی فرسٹ کلاس میچ نہیں کھیلا لیکن اگر میں سلیکٹر ہوتا تو انہیں سیدھا بی ٹیسٹ ٹیم میں شامل کر لیتا۔ دس سال کی عمر سے سن 2005 سے کلدیپ کو کرکٹ کی باریکیاں سکھانے والے کوچ کپل پانڈے نے آج بات چیت میں کہا کہ آج فخر ہوتا ہے کہ ہمارا سکھایا ہوا کرکٹر اس مقام پر پہنچ گیا ہے کہ عظیم گواسکر اس کی گیند بازی کی تعریفوںکے پل باندھ رہے ہیں۔ کوچ کا کہنا ہے کہ اس کی ایک مختلف انداز
میں کی گئی چائنامین بولنگ ہی اسے سب سے الگ کرتی ہے۔اس کو سیکھنے کیلئے کلدیپ نے دن رات ایک کر دیے جس کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے۔چمپئن لیگ کے اس سیزن میں بھی اس نے کولکاتا نائٹ رائیڈرز کی طرف سے کھیلتے ہوئے ابھی تک چار وکٹ چٹکائے ہیں۔پانڈے سے پوچھا گیا کہ کلدیپ نے ابھی تک رنجی ٹرافی کا ایک بھی میچ تو کھیلا نہیں ہے پھر کس طرح آپ امید کرتے ہے کہ وہ ٹیم انڈیا میں کھیلے گا اس پر انہوں نے کہا کہ وہ یوپی سی اے کی سیاست کا شکار ہو گیا ورنہ اس کے ساتھ کے تمام کھلاڑی رنجی کھیل رہے ہیں۔لیکن ہمیں امید ہے کہ وہ رنجی بھی کھیلے اور ٹیم انڈیا کا بھی رکن بنے گا۔ اتر پردیش کرکٹ ایسوسی ایشن کے جنرل مینیجر اور سابق رنجی کھلاڑی روہت تلوار نے کہا کہ کلدیپ نے ابھی تک ایک بھی رنجی میچ نہیں کھیلا اور انڈر 19 میں اتنا شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر چکا ہے اور اب چمپئن لیگ میں اپنی گیند بازی کے جوہر دکھا رہا ہے ۔ پانڈے نے بتایا کہ کلدیپ گزشتہ دو سالوں سے یوپی کی انڈر 19 کرکٹ ٹیم کا کپتان ہے اور اس نے اپنی کارکردگی سے 2011۔ 12 اور 2012۔ 13 میں ٹیم کو خطابی جیت دلا کر چمپئن بنایا۔
وہ کہتے ہیں کہ اس سے پہلے کلدیپ انڈر 15 کرکٹ میں دو سال اور انڈر 16 ٹیم میں 2 سال اتر پردیش کیلئے کھیل چکا ہے۔پچھلی بار وہ اتر پردیش کی رنجی کی ون ڈے کرکٹ ٹیم میں شامل تھا ۔ تلوار کے مطابق کلدیپ کی کامیابی کا راج اس کی لیفٹ آرم اسپن چائنا مین گیند بازی ہے اس میں وہ گیند تو وہ لیفٹ آرم اسپن کرتا ہے لیکن بلے باز تک پہنچتے پہنچتے وہ گیند آف اسپن میں بدل جاتی ہے اور یہ بلے باز چکمہ کھا جاتا ہے اور وہ اپنا وکٹ گنوا بیٹھتا ہے۔ ان کا دعوی کرتے ہیں کہ اس طرح کی لیفٹ آرم اسپن چائنا مین گیند بازی ابھی تک ہندوستان میں کوئی بھی گیندباز نہیں کرتا ہے۔اور کلدیپ کا یہی انوکھاپن اسے بھاری کامیابی دلا رہا ہے۔یوپی سی اے کے ڈائریکٹر ایم ایم مشرا کہتے ہیں کہ ہمیں امید ہے کہ سریش رینا، بھونیشور کمار، پروین کمار، محمد کیف اور پیوش چاولہ کے بعد جلد ہی کلدیپ یادو بھی ہندوستانی ٹیم کا حصہ ہوگا اور اترپردیش کے ساتھ ساتھ ملک کا نام بھی روشن کریگا ۔وہ کہتے ہیں کہ سلیکٹروں کو چاہئے کہ پہلے کلدیپ کو بورڈ کے صدر 11 اور انڈیا اے جیسی ٹیموں میں موقع دے اور اگر وہاں اچھا مظاہرہ کریں تو اسے ہندوستانی ٹیم میں موقع دیں۔کانپور میں کرائے کے مکان میں رہنے والا کلدیپ یادو ایک درمیانے خاندان کا اکلوتا بیٹا ہے۔اس کے تین بہنے بھی ہے، اس کے والد رام سنگھ یادو ایک بھٹٹا چلاتے ہے۔رام سنگھ یادو نے آج اپنے بیٹے کی دھاردار گیند بازی سے چمپئن لیگ میں مل رہی زبردست کامیابی سے کافی خوش ہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی زبان سے خوشی کے مارے آنسوآئی آنکھوں سے بتایا کہ میرے بیٹے کو شروع سے ہی کرکٹ کا کافی شوق تھا اور اسی کو دیکھتے ہوئے میں نے اپنے نو سال کی عمر سے ہی اسے کرکٹ کی کوچنگ دلانی شروع کر دی تھی اور آج وہ اپنی چائنامین گیند بازی سے عظیم کرکٹ سنیل گواسکر کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ابھی کلدیپ صرف 19 سال سے کچھ زیادہ عمر کا ہے۔ اب اس کے پاس کافی وقت ہے اپنا کھیل دکھانے کے لئے۔کلدیپ کے والد رام سنگھ یادو کہتے ہیں کہ کلدیپ جو آج اپنی گیند بازی میں جوہر دکھا رہا ہے اس کے پیچھے اس کی محنت لگن اور اس کے کوچ کا مناسب رہنمائی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ قریبی ضلع اناؤ میں رہتے تھے لیکن کرکٹ کے تئیں کلدیپ کی محنت کو دیکھتے ہوئے ہم کانپور کرایہ کے مکان میں شفٹ ہو گئے کیونکہ یہاں اچھی کرکٹ کی سہولیات اور کرکٹ کے میدان کے ساتھ ہی ساتھ اسے کرکٹ کے گر سکھانے کیلئے اچھے کوچ بھی تھے۔