بالی وڈ کے معروف اداکار نصیرالدین شاہ ان دنوں اپنی سوانح عمری ’اینڈ دین ون ڈے‘ یعنی ’اور پھر ایک دن‘ کے لیے موضوع بحث ہیں۔وہ اس پر ہونے والے مثبت رد عمل سے حیران بھی ہیں۔گذشتہ کئی ہائیوں سے اپنے اداکاری کا جوہر دکھانے والے اداکار نصیر کے خیال میں انھیں ایسا کبھی نہیں لگا کہ لوگ ان کی زندگی کی کہانی جاننے میں اتنی دلچسپی رکھیں گے۔اس سوال پر نصیر کہتے ہیں: ’مجھ سے تو کسی نے کہا نہیں لیکن سنا ہے کہ شبانہ (اعظمی) ناراض ہیں۔ انھوں نے خود تو مجھے پیغام نہیں بھیجا لیکن پتہ چلا ہے کہ وہ خوش نہیں ہے۔‘واضح رہے کہ شبانہ اعظمی نصیر الدین شاہ کی ہی طرح آرٹ سنیما کے علاوہ بالی وڈ میں بھی اپنی اداکاری کا جوہر دکھاتی رہی ہیں۔بھلا شبانہ کی ناراضی کی وجہ کیا ہو سکتی ہے اس کے جواب میں انھوں نے کہا:’شاید اس لیے کہ میں نے ان کی تھوڑی
بہت تنقید کی ہے لیکن ان کی خاصی تعریف لوگ پہلے ہی کر چکے ہوں تو اب تھوڑی برائی سننے کا صبر بھی ہونا چاہیے۔‘نصیر کے مطابق انھوں نے اپنی کتاب میں شبانہ اعظمی کی ذرا تنقید کی ہینصیر نے واضح کیا کہ وہ شبانہ کو فون کر کے ان کی ناراضی دور کرنے کی قطعی کوشش نہیں کریں گے۔اپنی زندگی میں باپ سے کشیدہ تعلقات رکھنے والے نصیر خود پہلی بار جب بیٹی کے والد بنے تو اس سچ کو قبول نہیں کر پائے۔اس رشتے کو انھوں نے دہائیوں تک قبول نہیں کیا اور بہت بعد میں ان کی بیٹی حبہ ان کے ساتھ رہنے آئی۔باپ اور بیٹی نے اس فاصلے کو کیسے کم کیا کے جواب میں نصیر کہتے ہیں:’بہت زیادہ مشکل تھا۔ اتنا مشکل کہ بیان نہیں کر سکتا۔اگر میری بیوی رتنا نے ایک ثالث کا کردار ادا نہ کیا ہوتا تو یہ میرے بس کا نہیں تھا۔ میں سمجھ نہیں پاتا کہ ایک نوعمر لڑکی کے کیا مسائل ہوتے ہیں۔‘نصیر نے بتایا کہ ممکن ہے حبہ کو ان سے شکایت ہو لیکن انھوں نے اس کا ذکر کبھی اپنے والد سے نہیں کیا۔