لکھنؤ: کالج اور یونیورسٹیوں کے ۱۸ برس یا اس سے زائد عمر کے طلباء و طالبات خود کو ووٹر بنانے اور سماج ، اپنے کنبہ و آس پاس کے اہل افراد کو ووٹر بناکر انہیں ووٹر شناختی کارڈ بنانے کیلئے اور ووٹنگ کیلئے بیدار کرنے کیلئے قومی روزگار اسکیم کے رضاکاروں کو کیمپس امبیسڈر بنایا گیا ہے۔ ریاست کے ۷۵ ؍اضلاع میں ۱۵۰۰ کیمپس امبیسڈر اور لکھنؤ کے ۴۵ کالجوں و لکھنؤ یونیورسٹی کے ۷۵ طلباء کو کیمپس امبیسڈر مقرر کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن سویپ اسکیم کے تحت منظم ووٹر تعلیم و انتخابی پروگرام کے قومی خدمات اسکیم کی حکمت عملی میں کیمپس امبیسڈر کے کردار موضوع پر لکھنؤ یونیورسٹی کے اے پی سین جلسہ گاہ میں تربیتی ورکشاپ کا افتتاح اترپردیش کے چیف الیکشن افسر امیش سنہا نے کیا۔ ورکشاپ میں موجود لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نوجوانوں میں ملک کیلئے کچھ کرنے کی خواہش اور صلاحیت ہے۔ نوجوانوں میں لیڈر شپ کی تربیت ہر لمحہ اسکول و کالجوں میں ملتی رہتی ہے۔ قومی خدمات اسکیم ملک کیلئے بہتر مقصد سے منسلک ہونا ہے۔ اس کیلئے سماج کے اہم لوگوں و جمہوری ملک کیلئے سرگرم رول کی پیروی کرنا ہے۔ صد فیصد ووٹر بنوانے، ووٹر کارڈ بنوانے اور ووٹنگ کیلئے بیدار کرنے کیلئے ان کے اہم رول کی پیروی کرنا ہے۔ صد فیصد رجسٹریشن، صد فیصد ووٹنگ کے ساتھ ساتھ صد فیصد رجسٹریشن اور ووٹنگ کیلئے لوگوںکو بیدارکرنا ضروری ہے۔ مسٹر سنہا نے کیمپس امبیسڈر کا حلف دلاتے ہوئے کہا کہ میرا ہی ووٹ ہے اورمیرا ہی اس پر حق ہے۔ کوئی لالچ یا کوئی دباؤ قابل قبول نہیں ہے۔ مسٹر سنہا نے مزید کہا کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ یونیورسٹیوں اور کالجوں کے تمام اہم ووٹروں کو جنوری ۲۰۱۴ سے قبل ووٹر شناختی کارڈ مہیا کرائے جائیں تاکہ وہ انتخابات میں حق رائے دہی کا استعمال کر سکیں۔ آخر میں مسٹر سنہا نے کہا کہ ملک کیلئے چھوٹے سے چھوٹا کام بھی بہت اہم ہوتا ہے اور جمہوریت کیلئے تمام لوگوں کی شراکت ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک -ایک ووٹ کے نتائج بہتر اور مثبت ہوں گے۔