واشنگٹن : اگر تو آپ کا خیال ہے کہ امریکا صرف کمپیوٹرز اور اسمارٹ فونز کے ذریعے ہی پوری دنیا پر نظر رکھے ہوئے ہے تو یہ بالکل غلط ہے درحقیقت سی آئی اے تو دہائیوں سے دنیا کی جاسوسی جاسوسی ‘کیڑوں’ سے کررہی ہے۔
سی آئی اے نے ستر کی دہائی میں انسیکٹوتھوپٹر نامی ایسی انوکھی ڈیوائس تیار کی تھی جو کسی کیڑے کی شکل کی ہے اور بالکل اسی طرح اڑتی ہے۔
مگر اس کی خاصیت یہ ہے کہ وہ ایک مائیکرو بگ یا یوں کہہ لیں باتیں سننے والی ڈیوائس ہے جو کہیں بھی کسی بھی مقام پر پہنچ پر لوگوں کی باتیں ریکارڈ کرسکتی ہے۔
اور اس کا انکشاف کسی صحافی کی تفتیشی رپورٹنگ سے نہیں بلکہ سی آئی اے نے خود اپنے ٹوئیٹر اکاﺅنٹ پر کیا ہے۔
سی آئی اے کے بقول یہ ڈیوائس ننھے انجن سے لیس ہے جو اس کے پر عام کیڑوں کی طرح اوپر نیچے کرنے میں مدد کرتا ہے اور اس کی پروازوں کی آزمائش زبردست رہی تاہم تیز ہوا میں اسے کنٹرول کرنا مشکل ثابت ہوتا ہے۔
اسے سی آئی اے کے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آفس نے ستر کی دہائی میں تیار کیا تھا اور اب اسے سی آئی اے میوزیم میں رکھا گیا ہے۔ چھ سینٹی میٹر لمبے اور ڈیڑھ سینٹی میٹر چوڑے اس ننھے منے ڈرون پر سی آئی اے کا اعتماد ابھی بھی باقی ہے کیونکہ یہ کہیں بھی بغیر کسی کے شک کے آ جا سکتے ہیں۔