اعلی امریکی نمائندوں کی ترک حکام سے بات چیت شروع ہو گئی
امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے کہا ہے کہ امریکا عراق اور شام میں داعش مخالف مہم کے لیے ترک ائِربیس انکرلیک کو استعمال کرنا چاہتا ہے، نیز شام کے اعتدال پسند باغیوں کو تربیت دینے کے لیے بھی ترکی کی اس سہولت سے فا ئدہ اٹھانا چاہے گا۔
چک ہیگل نے یہ بھی کہا ” امریکی حکام ان امور پر ترک حکام کے ساتھ اسی ہفتے بات چیت کر رہے ہیں۔ ترکی شام اور عراق دونوں کا پڑوسی ملک ہے۔
امریکی وزیر دفاع نے کہا ” ترک صدر طیب ایردوآن کی شام اور ترکی کے درمیان یک بفر زون بنانے کی تجویز پر سرگرمی سے غور نہیں کیا جا رہا ہے۔ ” تاہم
امریکی لیڈر اس معاملے پر غور کے لیے تیار ہیں۔
چک ہیگل نے جنوبی امریکا کے تین ممالک کے چھ روزہ دورے پر جاتے ہوئے رپورٹرز سے گفتگو کے دوران کہا” ترکی کی دفاعی صلاحیت داعش مخالف مہم میں بہت مفید ہو سکتی ہے، امریکا چاہے گا کہ شام کے قریب تر ائیر بیس پر اپنے طیارے رکھے۔ ”
جنوبی امریکا کے اس دورے کا مقصد داعش کے خلاف رائے عامہ ہموار کرنا ہے، وہ اس موقع پر کولمبیا، چلی اور پیرو بھی جائیں گے۔ وہ پیرو میں امریکی وزرائے دفاع کی کانفرنس میں بھی شریک ہوں گے۔
دریں اثناء دو اعلی امریکی نمائندوں نے جمعرات کے روز انقرہ میں ترک رہنماوں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ ان ملاقاتوں کا مقصد نیٹو اتحادیوں داعش کے خلاف تعاون حاصل کرنا ہے۔
امریکی ترجمان جین پاسکی نے اس حوالے سے کہا ” دونوں ملکوں کے درمان تفصیلی اور تعمیری گفتگو ہوئی ہے۔ تاہم پاسکی نے اس گفتگو کی تفصیل جاری نہیں کی ہے۔
جین پاسکی نے کہا سابق جنرل جان ایلن اور بریٹ گرک نے داعش کے خلاف تفصیل سے بات کی ہے۔ خیال رہے جنرل ریٹائرڈ جان ایلن صدر اوباما کے عراق کے لیے نمائندہ ہیں۔
ترجما ن دفتر خارجہ نے بتایا جوائنٹ ملٹری پلاننگ ٹیم اگلے ہفے انقرہ جائے گی تاکہ جمعرات کو ہونے والی بات چیت کو آگے بڑھایا جا سکے۔