لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ ریاست میں بجلی کی قیمتوں میں کئے گئے اضافے کی مخالفت کر رہی ریاستی بجلی صارفین کونسل نے ریگولیٹری کمیشن سے معاملہ میں کوئی فیصلہ لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ریگولیٹری کمیشن نے صارفین کونسل کی دوبارہ غور کرنے کی عرضی پر غور کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ کمیشن صارفین کے مفاد کونظر انداز نہیں کرے گا۔ کمیشن کے چیئر مین دیش دیپک ورما نے صارفین کونسل سے دو طرفہ گفت و شنید میں یقین دلای
ا کہ ٹیریف معاملہ میں کونسل کی جانب سے پیش کئے گئے تمام ثبوتوں کا معائنہ کر کے جلد ہی کوئی فیصلہ کیاجائے گا۔
ریاستی بجلی صارفین کونسل کے صدر اودھیش کمار ورما نے کہا کہ آج ریگولیٹری کمیشن صدر کے ساتھ جلسہ میں دیہی علاقوں کے بجلی صارفین کے ۱۱۰ روپئے فی کنکشن فی ماہ سابقہ میں کمیشن کی جانب سے ۱۲۵ روپئے فی کنکشن فی ماہ کیا گیا تھا جو موجودہ وقت میں ۱۸۰ روپئے فی کنکشن فی ماہ ہے تو اس دوران کمیشن نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ دیہی حلقوں کی بجلی سپلائی اچھی نہیں ہے اس لئے ان کی شرحوں میں زیادہ اضافہ نہیں کیا جا سکتا اس کے بعد سال ۱۵-۲۰۱۴ء میں بجلی سپلائی میں بہتری ہوئے بغیر شرحیں ۱۰۰ فیصد بڑھا دی گئیں۔ اس سے دیہی حلقوں کے بجلی صارفین کو حکومت کے ذریعہ تقریباً چار ہزار کروڑ روپئے کی سبسڈی بھی دی جاتی ہے۔ صارفین کونسل نے کہا کہ بجلی سپلائی کے عدم مساوات کے باوجود گھریلو بجلی صارفین سے فکس چارج کی وصولی کی جانا غلط ہے۔ صارفین کونسل نے کہا کہ بجلی چوری پر موثر پابندی نہ لگانے کی وجہ سے مسلسل لائن نقصانات میں اضافہ ہو رہا ہے جس کا خمیازہ ریاست کے عوام بھگت رہے ہیں۔ صارفین کونسل کے صدر نے کہاکہ بجلی کمپنیاں اپنی ناکامی کا الزام صارفین پر لگا رہی ہیں۔