میرٹھ (بھاشا)۔میرٹھ ضلع کے کھرکھودا آبرو ریزی اور مذہب تبدیلی کرنے کے معاملے میںنیا رخ اختیار کرلیا ہے ۔ پولیس کے مطابق لڑکی نے اپنے ہی کنبے کے لوگوںسے اپنی زندگی کوخطرہ بتایاہے ۔متاثرہ لڑکی کی اپیل پر پولیس نے اسے عدالت کے حکم کے بعد ناری نکیتن بھیج دیا۔ آج صبح گائوں والوں کے ذریعہ متاثرہ لڑکی کے کنبے کے بائیکاٹ کی بھی افواہ پھیلائی گئی۔ ایس پی دیہات کیپٹن ایم ایس بیگ نے بتایا کہ اتوار کو کھرکھوراتھانے میں متاثرہ لڑکی کے والد نے اپنی بیٹی کی گمشدگی کی تحریر دی تھی ۔پولیس گمشدہ لڑکی کوتلاش کررہی تھی اسی دوران متاثرہ لڑکی نے میرٹھ کے خاتون خانے میںخود سپردگی کردی۔ لڑکی نے اپنے بیان میںکہا کہ اسے اپنے والدین سے خطرہ ہے ۔اس لئے وہ پولیس کے پاس آئی ہے ۔ لڑکی کے بیان کے بعد اسے سٹی مجسٹر
یٹ ستیہ پرکاش کی عدالت میں پیش کیاگیا جہاں اس نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ دوسرے فرقہ کے نوجوان کے پاس اپنی مرضی سے گئی تھی اس وجہ سے اس کے گھر والے ناراض ہیں۔لڑکی کے مطابق اس کو اپنے گھر والوںسے خطرہ ہے ۔اس لئے وہ اپنے گھر واپس نہیں جائے گی۔ لڑکی کے بیان کے بعد عدالت نے لڑکی کوناری نکیتن بھیجنے کاحکم دے دیا ہے ۔دوسری جانب متاثر لڑکی کے والد نے اپنی بیٹی کے بیان کو دبائوں میںدیا گیا بیان بتایا ہے ۔
تھانہ کھرکھودا انچارج منوج کمار سنگھ نے بتایا کہ انھیں ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ متاثرہ لڑکی کے گائوںوالوںنے اس کے بیان کے بعد لڑکی کے گھر والوں کابائیکاٹ کردیا۔حالانکہ سرکاری طورپراس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ واضح رہے کہ ۳؍اگست کوکھرکھودا کے ایک گائوںمیں بیس سالہ لڑکی نے اجتماعی آبرو ریزی اور مذہب تبدیل کرنے کاالزام عائد کیا تھا ۔ اس معاملے میں لڑکی کے والد کے ذریعہ تھانے میں گائوں پردھان نواب، حافظ ثناء اللہ ، ان کی بیوی صمد جہاں ، لڑکی کی سہیلی نشاط انجم کے خلاف اغوا ، اجتماعی آبرو یرزی اور مذہب تبدیل کرانے کی رپورٹ درج کرائی گئی تھی۔ اس معامل میں دس ملزمین جیل میںبند ہیںَ خاتون تھانہ انچارج الکا سنگھ کے ذریعہ تمام دس ملزمین کے خلاف فرد جرم میںصرف کلیم کو ہی آبرو ریزی کاملزم بتایا گیا تھا ۔