سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پھیپھڑوں کا سرطان پنپنے کے بعد ظاہر ہونے میں ۲۰ سال لگا دیتا ہے یہی وجہ ہے کہ جب اس سرطان کا علم ہوتا ہے تو یہ جسم میں اس قدر پھیل چکا ہوتا ہے کہ اس کا خاتمہ ممکن نہیں رہتا بلکہ متاثرہ شخص ختم ہو جاتا ہے۔
لندن کے کینسر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں کی مرتب کردہ ایک رپورٹ میں
کہا گہا ہے کہ دنیا میں ہر سال ۵ء۱ ملین سے زیادہ افراد پھیپھڑوں کے سرطان کی وجہ سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں اس کینسر کے زیادہ تر مریضوں کا علم اسی وقت ہوتا ہے جب وہ آخری سٹیج پر پہنچ جاتے ہیں کیونکہ مذکورہ کینسر ۲۰ سال تک چھپا رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور سگریٹ نوشی سے کینسر کے خلئے بڑی تیزی سے ترقی کرتے ہوئے جسم کے باقی اعضاء کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں اور جت تک پتہ چلتا ہے اس کینسر کی جڑیں جسم میں اس طرح پھیل چکی ہوتی ہیں کہ ان کو دوائیوں سے ختم کرنا تقریباً نا ممکن ہو جاتا ہے۔ سائنسدانوں نے اس سرطان کوسرطان کا شہنشاہ کہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واحد کینسر ہے جس کا علاج بے حد مشکل ہوتا ہے۔ دنیا میں اس کینسر میں مبتلا ۴۳۰۰؍ افراد ہر روز مرتے ہیں۔