پولیس اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے بدلے کی نیت سے کٹرہ شنکر نگر کے باشندوں کا استحصال کر رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر نظام الدین خان
لکھنئو ۔ گذشتہ ۷ اکتوبر کو بلرام پور ضلع میں ہوئے سڑک حادثہ جس میں کٹرہ شنگر نگر کے دو مسلم نوجوانوں کی مقامی پولیس اور ضلع اسپتال کے اہلکاروں کی لاپرواہیوں کے چلتے بنا طبی سہولیت کے تڑپ تڑپ کر موت ہوگئی تھی کے متعلق راشٹریہ علماء کونسل نے
سخت موقف اختیار کرتے ہوئے فورا وہاں پر پولیس کا استحصال روکنے کے لئے کہا ہے ۔کونسل کے صوبائی صدر ڈاکٹر نظام الدین خان نے آج راج بھون جاکر صوبے کے گورنر کو ایک عرضداست پیش کیا ہے جس میں انھیں کٹرہ شنگر میںمقامی پولیس کے ذریعہ کئے جا رہے استحصال کی جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ ۷ اکتوبر کو شام بلرام پور میں اتر پردیش روڈویزکی ایک بس کے ذریعہ مذکورہ گائوں کے سائکل سوار دو نوجوانوں کو ٹھوکر لگنے بعد موقعہ پر موجود پولیس اور ضلع اسپتال کے اہکاروں کی لاپرواہیوں کے چلتے بنا طبی سہولیات کے اسپتال میں تڑپتڑپ کر موت ہوجانے بعد عوام کے ذریعہ خطاواروں کے خلاف کاروائی کئے جانے کے مطالبہ کو لیکر مظاہرہ کیا جا رہا تھا جس پر علاقائی پولیس کے ذریعہ لاٹھی چارج کئے جانے سے بھیڑ بے قابو ہو گئی اور پولیس کی ہٹ دھرمی اور اسپتال کے عملہ کی لاپرواہیوں سے بنا طبی سہولیا ت کے ہوئی اموات سے ناراض بھیڑ نے اسپتال کے ایک ایمبولیس کو جلا دیا تھا جس کے خلاف پولیس نے ۱۵۰ نامعلوم لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرکے بلرام پور سے ۴۔۳ کلو میٹر دور بجلی پور تراہہ اور شنکر نگر گائوں کے قریب سے شنکر نگر کے ۲۰ نوجوانوں کوگرفتار کرکے انکے اوپر سنگین سے سنگین دفعات کا مقدمہ قائم کرکے جیل بھیج دیااور اب ۱۳۰ نامعلوم لوگوں کی آڑمیں مقامی پولیس کٹرہ شنکر نگر کے بے قصور لوگوں کو پھنسانا چاہتی ہے ۔عرضداست میں کہا گیا ہے کہ علاقائی پولیس افسر اور دیگر پولیس اہلکار گائوں والوں کو بلا بلاکر انکی گرفتاری نہ کرنے کے عوض میں موٹی رقم کا مطالبہ کر رہے ہیں ، علاقائی پولیس افسر کے ذریعہ گائوں کے بے قصور لوگوں کو اس معاملے میں پھنسا کر تباہ و برباد کر دینے کی کھلی دھمکیاں دے رہے رہے ہیں عرضداست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ موقعہ واردات پر موجود علاقائی پولیس افسر اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے بدلے کی نیت سے کٹرہ شنکر نگر کے باشندوں کا استحصال کر رہے ہیںجس کی وجہ سے کٹرہ شنکر نگر گائوں میں دہشت کا ماحول بنا ہوا ہے۔ انھوں نے گورنر سے اس حادثے میں لا پرواہی برتنے والے پولیس اہلکاروں ،اسپتال کی انتظامیہ اور بس کے ڈرائیورکے خلاف سخت کاروائی اور مہلوکین کے ورثہ کو پچیس پچیس لاکھ روپیہ کا مالی تعائون اور نوجونوں کی موت کے بعد عوامی احتجاج پر رونما ہونے والے حالات کے بعد درج کئے گئے ۱۵۰ نامعلوم لوگوں کے خلاف درج ایف آئی آر میں کٹرہ شنکر نگر کے ۲۰ بیقصور لوگوں پر قائم کئے گئے سنگین دفعات کے مقدمات کی واپسی اور اس معاملے میں کسی اور بے قصور کو نہ پھنسائے جانے کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے ا۔نھوں نے عرضداست کی کاپی وزیر اعلی سمیت صوبہ کے چیف سکریٹری،پولیس کمشنر اور ایٹیشنل پولیس کمشنر لاء اینڈ آرڈر کو بھی میل کیا ہے ۔علماء کونسل کے صوبائی صدر نے شنکر نگر کے حالات پر حکوت اور برسر اقتدار جماعت کے رہنمائوں کی خاموشی پر بھی سوالیہ نشان لگایا ہے۔