لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ ایم بی بی ایس میں داخلہ دلانے کے نام پر ۳۳ لاکھ روپئے لینے میں کے جی ایم یو کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر پر ایف آئی آر درج ہونے کے بعد کے جی ایم یو میں افرا تفری مچی ہوئی ہے۔ معاملہ میں وائس چانسلر نے جانچ کی ہدایت دی تو ملزم ڈاکٹر ڈی کے کٹیار نے معاملہ میں خود کا ہاتھ ہونے سے انکار کرتے ہوئے بدھ کو مائیکروبایولوجی کے ٹیچر ڈاکٹر کے پی سنگھ پر معاملہ درج کرا دیا۔ دوسری
جانب چیف پراکٹر پروفیسر ایس این کریل معاملہ کی جانچ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ دو شنبہ کو نوئیڈا میں ایک طالب علم انوراگ پروہت نے کے جی ایم یو کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر کٹیار کے خلاف کیس درج کرایا تھا۔ طالب علم نے شکایت کی تھی کہ میڈیکل میں داخلہ کے نام پر اس سے ساڑھے ۳۳ لاکھ روپئے کی دھوکہ دہی کی گئی ہے۔ طالب علم نے ڈاکٹر کٹیار کوبھی ملزم بنایا ہے۔ ڈاکٹر کٹیار اور کے جی ایم یو کا نام آنے کی اطلاع جب کے جی ایم یو پہنچی تو وائس چانسلر پروفیسر روی کانت نے منگل کو جانچ کا حکم جاری کر دیا۔ وائس چانسلر نے پراکٹر پروفیسر ایس این کریل کو جانچ سونپتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جانچ میں کسی ٹیچر کا نام سامنے آیا تو میڈیکل یونیورسٹی کی جانب سے بھی ایف آئی آر درج کرائی جائے گی۔ واضح رہے کہ معاملہ سی پی ایم ٹی کی آخری مرحلے کہ کونسلنگ سے وابستہ ہے۔
شکایت میں ڈاکٹر ڈی کے کٹیار کے ساتھ رجت گپتا اور ایک خاتون کے خلاف کیس درج کراتے ہوئے ساڑھے ۳۳ لاکھ روپئے ہڑپ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ وہیں ڈاکٹر کٹیار کا کہنا ہے کہ ان کا اس معاملہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق بدھ کو ڈاکٹر کٹیار نے مائیکرو بایولوجی کے ڈاکٹر کے پی سنگھ کے خلاف بھی معاملہ درج کرا دیا حالانکہ جانچ افسر پروفیسر کریل ابھی جانچ شروع نہیں کر سکے ہیں۔