لاہور: سابق پاکستانی آف اسپنر ثقلین مشتاق جادوگر اسپنر سعید اجمل کی درست ایکشن کے ساتھ دوبارہ عالمی کرکٹ میں واپسی کے لئے پرامید ہیں۔آئی سی سی کی جانب سے مشکوک بولنگ ایکشن پر سعید اجمل پر لگائی گئی پابندی کے بعد سے سابق مایہ ناز آف اسپنر ثقلین مشتاق ان کے ایکشن کی درستگی کے لئے تگ و دو میں لگے ہیں اور گزشتہ 22 روز کی کوششوں کے بعد ثقلین مشتاق پرامید ہیں کہ سعید اجمل جلد عالمی کرکٹ کھیلیں گے جبکہ ان کا کہنا ہے کہ سعید اجمل آئندہ دو ہفتوں میں بائیومیکنیکل لیبارٹری میں ٹیسٹ کے لئے بھی تیار ہوں گے۔ثقلین مشتاق کا کہنا تھا کہ سعید اجمل کے پاس بولنگ ایکشن ٹیسٹ کلئیر کرنے کا سنہری موقع ہے جبکہ آئی سی سی کو بھی ان کی میڈیکل ہسٹری کا خیال رکھنا چاہیئے، اجمل 2004 میں سڑک حادثے کا شکار ہوگئے تھے جس کی وجہ سے ان کی کلائی، کوہنی، ہاتھ اور ایک کاندھا شدید متاثر ہوا تھا جبکہ اس حوالے سے ان کی تفصیلی میڈیکل رپورٹس کا انتظار کیا جارہا ہے۔ انہوں نے آئی سی سی سے درخواست
کی کہ وہ سعید اجمل کے معاملے پر نظر ثانی کریں کیوں کہ وہ تیزی سے مروجہ قوانین کے مطابق بولنگ ایکشن کی درستگی پر کام کر رہے ہیں اور انہوں نے بہت کچھ سیکھا ہے۔وہیں دوسری جانب پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس نے امید ظاہر کی ہے کہ ایک روزہ سیریز میں شکست کے باوجود پاکستانی کرکٹ ٹیم آسٹریلیا کے خلا ف ٹیسٹ سیریز میں بہتر کارگردگی کا مظاہرہ کرے گی جب کہ سعید اجمل کی عدم موجودگی سے ٹیم میں بہت بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے متحدہ عرب امارات میں غیر ملکی خبرایجسی سے بات کرتے ہوئے وقار یونس نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ ایک مختلف فارمٹ والا کھیل ہے انہیں امید ہے کہ اس میں پاکستانی کرکٹ ٹیم بہتر کارگردگی کا مظاہرہ کرے گی،امید ہے کہ تجربہ کار یونس خان اور اظہرعلی کی شمولیت سے ٹیم اچھے نتائج دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بے شک آسٹریلیا کی ٹیم اس وقت دنیا کی نمر ون سائڈ ہے اور اسے ہرانا آسان نہیں تاہم پاکستان ٹیسٹ میچز میں ایک نئے جذبے کے ساتھ کھیلے گا کیونکہ اس وقت ہمارا مقصد سیریز جیتنا ہے۔ایک سوال کے جواب میں وقار یونس کا کہنا تھا کہ سعید اجمل کے بغیر ٹیم کا آگے بڑھنا سخت محنت طلب کام ہے،ان کی عدم موجودگی سے ٹیم میں ایک بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے اور خاص طور پر جب آپ سلو اور خشک وکٹ پر میچ کھیل رہے ہوں تو اجمل کی کمی زیادہ محسوس ہوتی ہیلیکن انہیں یقین ہے کہ نوجوان اسپنرز اچھے نتائج دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم کی کی ایک روزہ میچز میں کارگردگی سے کچھ مایوس کن رہی تاہم وہ نوجوانوں کی پرفارمنس سے خوش ہیں اور ٹیم ایک بہتر سائڈ بنتی جارہی ہے۔واضح رہے کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کا آغاز 22 اکتوبر سے شارجہ میں ہو رہا ہے، پاکستان نے آخری بار 1994 میں ہوم سیریز میں آسٹریلیا کے خلاف 0-1 سے فتح حاصل کی تھی اس کے بعد سے پاکستان اب تک آسٹریلیا کے خلاف 13 ٹیسٹ میں شکست کا سامنا کرچکا ہے۔پاکستانی کرکٹ ٹیم فتح کی تلاش میں ٹیسٹ سیریز کا آغاز کرے گی اب دیکھنا یہ ہے کہ قسمت کی دیوی ان پر مہربان ہوتی ہے یا ایک بار شکست ان کا مقدرٹھہرتی ہے۔یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا نے حالیہ بائیومکین کس ٹیسٹ کے قابل اعتبار ہونے پر سوالات اٹھائے ہیں جن کے باعث کئی بین الاقوامی بولروں پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔واضح رہے کہ گذشتہ 20 سالوں سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل غیرقانونی بولنگ ایکشن کے ٹیسٹ کے ماڈلز کی تشکیل لیے یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا پر انحصار کرتی رہی ہے۔یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا نے رواں سال مارچ میں آئی سی سی کے ساتھ انٹیلیکچوئل پراپرٹی ایشو پر تعاون ختم کر دیا تھا۔یونیورسٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ آئی سی سی ان کے بائیومکینکس ٹیسٹ کا غلط استعمال کر رہی ہے۔یاد رہے کہ مشکوک بولنگ ایکشن کی پاداش میں اب تک پاکستان کے سعید اجمل، سری لنکا کے سچیترا سنانائیکے اور نیوزی لینڈ کے کین ولیمسن پر پابندی لگ چکی ہے جبکہ ویسٹ انڈیز کے سنیل نارائن، پاکستان کے محمد حفیظ اور عدنان رسول کے باؤلنگ ایکشن کو ٹی ٹوئنٹی چیمپیئنز لیگ کے دوران مشتبہ رپورٹ کیا گیا۔یونیورسٹی میں بائیو مکینکس کی ایسوسی ایٹ پروفیسر جیکلین اولڈرسن نے کرک انفو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’ہم نے اپنا تعاون ختم کر دیا ہے۔ ہمیں شروع میں آئی سی سی سے شکایت تھی کہ وہ ہماری ریسرچ ہماری اجازت کے بغیر استعمال کر رہی تھی۔ لیکن اب مسئلہ یہ ہے کہ حالیہ ٹیسٹ میں شفافیت نہیں ہے۔‘یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا نیخاص طور پر پاکستانی سپن بولر سعید اجمل کے ٹیسٹ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ یونیورسٹی کے مطابق سعید اجمل کا ایکشن 2009 میں کلیئر قرار دیا گیا تھا۔