لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی میں ایم بی بی ایس میں داخلہ دلانے کے نام پر لاکھوں کی ٹھگی کرنے کے الزام میں دو ڈاکٹروں کو آج معطل کر دیا گیا۔ ایک روز قبل دونوں ڈاکٹروں کو اپنی بات رکھنے کا نوٹس دیا گیا تھا۔ ڈاکٹروں کو اپنی بات پیش کرنے کیلئے فی الحال ایک ہفتے کا وقت باقی ہے۔ کے جی ایم یو کی ابتدائی جانچ میں فارما کولوجی کے ڈاکٹر ڈی کے کٹیار اور مائیکرو بایولوجی کے ڈاکٹر کے پی سنگھ قصوروار پائے گئے ہیں۔ قصوروار پائے جانے کے بعد وائس چانسلر پروفیسر روی کانت نے آج مذکورہ دونوں ڈاکٹروں کو یونیورسٹی ایکٹ کی دفعہ ۴۱ (ڈی) ۰۶۔۱۱(۱) کے تحت معطل کر دیا۔ جانچ مکمل ہونے تک دونوں ہی ڈاکٹر معطل رہیں گے۔ افسران کا کہنا ہے کہ ایسا اس لئے کیا گیا تاکہ ان کے خلاف چل رہی جانچ میں وہ ک
سی قسم کی رکاوٹ یا دباؤ نہ بنا سکیں۔ کے جی ایم یو انتظامیہ نے دونوں ہی ملزم ڈاکٹروں کے چمبر کو مہر بند کر دیا ہے۔ ڈاکٹر کٹیار آج صبح اپنے چمبر پہنچے تو کچھ دیر بعد ہی ان کا چمبر مہر بند کر دیا گیا۔ کمرے میں بنے دونوں دروازے انتظامیہ نے لاک کر دیئے۔ یہی ہال فارموکولوجی میں ڈاکٹر کے پی سنگھ کے کمرے میں کیا گیا۔ حالانکہ ڈاکٹر کے پی سنگھ کا دو شنبہ کے روز سے کوئی سراغ نہیں ہے اور ان کا موبائل بھی سوئچ آف ہے۔ یو پی ریاستی یونیورسٹی ایکٹ ۱۹۷۳کے تحت کسی ٹیچر پر کارروائی کیلئے ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری لینی ضروری ہے۔ چیف پراکٹر پروفیسر ایس این کریل نے اس سلسلہ میں بتایا کہ جانچ کمیٹی ایگزیکٹیو بورڈ کے ذریعہ ہی تشکیل دی جا سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق کے جی ایم یو انتظامیہ ایگزیکٹیو کونسلنگ کے جلسہ کی تیاری شروع کر دی ہے۔ اگر جانچ میں دونوں پر الزام ثابت ہوئے تو دونوں کو معطل کیا جا سکتا ہے۔
ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ڈی کے کٹیار نے الزامات سے دامن جھاڑتے ہوئے چوک پولیس کو خط دے کر کہا ہے کہ ڈاکٹر کے پی سنگھ نے ان کے چمبر کا غلط استعمال کیا ہے۔اس لین دین کے معاملہ میں ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ واضح ہو کہ ایم بی بی ایس کی آخری کونسلنگ میں ایم سی آئی کوٹے کے تحت داخلہ دلانے کے الزام میں بارہ اکتوبر کو نوئیڈا میں طالب علم انوراگ پروہت نے ڈاکٹر ڈی کے کٹیار ، رجت گپتا اور ایک دیگر عورت کے خلاف معاملہ درج کرایا تھا۔ اس نے ۳۳ لاکھ روپئے کی دھوکہ دہی کا الزام لگایا تھا۔ دوسری جانب چھ اکتوبر کو چوک تھانہ میں اندرا نگر کے رہنے والے پنکج سکسینہ نے ڈاکٹر ڈی کے کٹیار کے خلاف اٹھارہ لاکھ روپئے لینے کا معاملہ درج کرایا تھا۔