لکھنؤ۔ دھماکہ سے متعلق جھوٹی خبر دینے والا ملزم پولیس کی گرفت میں آگیا ہے اس کے پاس سے جھوٹی اطلاع دینے میں موبائل فون کے ساتھ ہی ایک اخبار کا شناختی کارڈ اور سکریٹریٹ کا پاس بھی ملا ہے۔ ۱۴؍اگست کو ڈی جی پی کے کنٹرول روم کو ایک شخص نے موبائل نمبر ۹۴۵۰۹۲۴۴۲۱، اور ۹۵۷۹۲۶۷۱۳۸ سے فون کر کے بتایا کہ ماروتی کار نمبر یو پی ۳۲ بی ۵۷۸۶ پر سوار ہوکر کچھ دہشت گرد آتش گیر مادہ کے ساتھ راجدھانی لکھنؤ آرہے ہیں وہ لوگ ۱۵؍اگست کو کئی مقامات پر دھماکہ کرنے والے ہیں۔ اطلاع ملتے ہی ڈی جی کنٹرول روم سے گاڑی کا مذکورہ نمبر پوری ریاست میں فلیش کر دیا گیا۔ جب تحقیق کی گئی تو یہ اطلاع فرضی نکلی جس کے بعد پولیس نے فون کرنے والے کے خلاف مڑیاؤں کوتوالی میں رپورٹ درج کرائی۔ دو شنبہ کو شعبہ انسداد جرائم اور مہا نگر پولیس کی مشترکہ ٹیم نے جھوٹی اطلاع دینے والے مبینہ صحافی کو گرفتار کر لیا۔اس نے حسن گنج میں رہنے والے ایک شخص کو رنجش میں پھنسانے کیلئے پولیس کو غلط اطلاع دی تھی۔ ایس پی شعبہ انسداد جرائم رویندر سنگھ نے بتایا کہ آتش گیر مادہ کے ساتھ دہشت گردوں کی آمد مع گاڑی نمبر کی خبر ملنے کے فوراً بعد پولیس کے اعلیٰ افسران کو مطلع کرتے ہوئے گہرائی سے جانچ کے احکامات دیئے گئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ جب کار کے بارے میں معلومات حاصل کی گئی تو یہ گاڑی حسن گنج کے کھدرا میں رہنے والے محمد داہی کے نام نکلی۔ پولیس نے جب کارکی تلاشی لی تو اس میں کچھ نہیں ملا۔ غلط اطلاع دینے میں استعمال موبائل نمبر کے بارے میں جب تحقیقات کی گئی تو وہ نمبر مہاراشٹر کے نکلے جس کے بعد مڑیاؤں تھانے میں آئی ٹی ایکٹ کے تحت جعلسازی اور فریب دہی کی رپورٹ درج کرائی گئی۔ ایس پی نے بتایا کہ غلط اطلاع دینے والے شخص کی تلاش میں ایک ٹیم لگائی گئی تھی جس نے کوشامبی کے سوجنیہ ترپاٹھی کو گومتی نگر علاقہ سے دو شنبہ کو گرفتار کیا۔ پولیس کو اس کے پاس سے استعمال موبائل سمیت ایک اخبار کا شناختی کارڈ اور سکریٹریٹ کا پاس ملا۔ تفتیش میں ملزم نے بتایا کہ وہ کچھ عرصہ قبل ایک اخبار میں کام کرتا تھا لیکن اب وہ کھرگاپور میں رہ رہا ہے۔ اس نے بتایا کہ کچھ دن قبل ایک پراپرٹی ڈیلر کے سلسلہ محمد داہی سے اس کا جھگڑا ہو گیا تھا۔اسی رنجش میں وہ اس کو پھنسانا چاہتا تھا اور پولیس کو غلط اطلاع دی تھی۔ ملزم نے بتایا کہ جھوٹی اطلاع دینے کے بعد اس نے دونوں سم کارڈوں کو توڑ کر پھینک دیا تھا۔