لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ وزیر اعلیٰ کا او ایس ڈی بن کر ریاست کے اعلیٰ افسران کو فون کر کے ان کو دھمکانے اور رقم وصولنے والے دو جعلسازوں کو کل رات حضرت گنج پولیس نے گرفتار کیا۔ دونوںملزم حقیقی بھائی ہیں اور اٹاوہ ضلع کے رہنے والے ہیں۔ اس سلسلہ میں سی او حضرت گنج راجیش شریواستو نے بتایا کہ امیٹھی ضلع میں پی ڈبلیو ڈی محکمہ میں تعینات ایگزیکٹیو انجینئر اے کے مشر کے پاس ستمبر ماہ میں ایک شخص نے فون کیا۔ فون کرنے والے نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ کے او ایس ڈی بات کرنا چاہ رہے ہیں۔ اس کے بعد ایک شخص نے وزیر اعلیٰ کے او ایس ڈی کے طور پر انجینئر سے فون پر گفتگو کی۔ مبینہ او ایس ڈی نے بتایا کہ ان کے خلاف کافی شکایات مل رہی ہیں اس کے بعد فون کرنے والے نے لکھنؤ آکر ملاقات کرنے کی بات کہی۔ وزیر اعلیٰ کے مبینہ او ایس ڈی کا فون سن کر انجینئر کے ہاتھ پیر پھول گئے۔ اس کے بعد جب انجینئر نے معلوم کرایا تومعلوم ہو اکہ اس کو فون کرنے والا فرضی او ایس ڈی تھا۔ اس کے ب
عد انجینئر کے کے مشرا نے اس معاملہ میں ۹؍ستمبر کو حضرت گنج کوتوالی میں فون کرنے والے کے خلاف رپورٹ درج کرائی۔ حضرت گنج پولیس نے جب سرویلانس کی مدد سے فون نمبر کی چھان بین کی تو معلوم ہو اکہ فرضی نام اور پتہ پر سم کارڈ لیا گیا تھا۔ تفتیش کے دوران ہی پولیس کو معلوم ہوا کہ اس جعلسازی میں اٹاوہ کے رہنے والے امان اللہ خاں اور اس کا بھائی حنیف شامل ہے اور یہ دونوں اٹاوہ ضلع کے رہنے والے ہیں۔ کل رات حضرت گنج پولیس نے دونوں ملزمین کو پار روڈ کے پاس سے گرفتار کر لیا۔ سی او حضرت گنج نے بتایا کہ چندر روز قبل ہی دونوں جعلسازوں نے آگرہ ضلع کے آبکاری افسر اور سہارنپور کے ضلع مجسٹریٹ کو فون کر کے ان کو دھمکایا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ ملزم حنیف کی اٹاوہ میں کپڑے کی دکان ہے اور اس کا بھائی امان ایم بی اے کی ڈگری حاصل کئے ہوئے ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ نوئیڈا واقع ایک نجی کمپنی میں وہ کام بھی کرتا ہے۔ ملزم حنیف نے بتایا کہ وہ قبل میں جب ایک معاملہ میں پیشی پر آیا تھا تب اس کی ملاقات دیگر لوگوں سے ہوئی تھی۔ وہ لوگ بھی جانچ کے نام پر سرکاری افسران سے رقم اینٹھنے کے معاملہ میں پکڑے گئے تھے۔ انہیں لوگوں نے ایکس ای این اور ضلع مجسٹریٹ کا نمبر دیا تھا۔ ملزمین نے بتایا کہ جب بھی وہ اپنے شکار سے ملاقات کیلئے جاتے تھے اپنے کسی ساتھی کو گنر کی حیثیت سے ہمرا لے لیتے تھے اور لگژری گاڑی کرائے پر حاصل کرتے تھے۔