امریکہ نے دنیا بھر سے دولت اسلامیہ کے خلاف تعاون کی اپیل کر رکھی ہے
شام کے اہم شہر کوبانی میں امریکی جنگی طیاروں نے دولت اسلامیہ کے خلاف لڑنے والے کرد جنگجوؤں کے لیے اسلحہ، گولہ بارود اور طبی سازو سامان گرایا ہے۔
امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے کہا ہے کہ سی 130 سامان بردار طیارے نے کئی بار جنگی ساز و سامان گرایا ہے۔
اس سے قبل امریکی فضائی حملوں نے دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کو ترکی کی سرحد سے ملحق کوبانی شہر پر کنٹرول
حاصل کرنے سے باز رکھا تھا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے امریکہ کا اہم حلیف ترکی ناراض ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ترکی کو طویل عرصے تک کرد ملیشیا پی کے کے کی جانب سے بغاوت کا سامنا رہا ہے جسے امریکہ بھی دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔
سنٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ کوبانی میں امریکی فضائیہ نے ابھی تک 135 بار سے زیادہ فضائی حملے کیے ہیں
دولت اسلامیہ نے شام اور عراق کے بڑے خطے پر کنٹرول حاصل کر رکھا ہے اور کوبانی پر کنٹرول حاصل کرنا ان کی عسکری حکمت عملی کا حصہ ہے۔ اس شہر میں کئی ہفتوں سے شدید جنگ جاری ہے جس کی وجہ سے زیادہ تر شہری ترک وطن پر مجبور ہو گئے ہیں۔
امریکہ کی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’عراق میں کرد حکام کی جانب سے دیا جانے والا سازوسامان طیارے سے گرایا گیا ہے تاکہ دولت اسلامیہ کے خلاف کرد جنگجوؤں کی مزاحمت کو تقویت پہنچائی جا سکے۔‘
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کام کے لیے جتنے بھی طیارے روانہ کیے گئے تھے سب کے سب محفوظ واپس آ گئے ہیں۔
سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ کوبانی میں امریکی فضائیہ نے اب تک 135 بار سے زیادہ فضائی حملے کیے ہیں۔
امریکہ کرد جنگجو گروپ پی کے کے کو دہشت گرد قراد دیتا ہے تاہم وہ دولت اسلامیہ کے خلاف لڑنے والے کردوں کے لیے جنگی سامان بہم پہنچا رہا ہے
تاہم انھوں نے تسلیم کیا ہے کہ ’دولت اسلامیہ کے جنگجو کردوں کے لیے بدستور خطرہ ہیں اور کوبانی اب بھی ان کے ہاتھوں میں جا سکتا ہے۔‘
اتوار کو ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا تھا کہ کہ وہ کرد جنگجوؤں کو امریکہ کی جانب سے اسلحہ دیے جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ترکی کردوں کو مسلح کرنے کی مخالفت کرتا رہا ہے کیونکہ وہ دولت اسلامیہ کی طرح ہی کردوں کو بھی دہشت گرد سمجھتا ہے۔