لکھنؤ(نامہ نگار) شہر میں اس مرتبہ چانیز پٹاخوں کے نام پر فروخت ہونے والے پٹاخوں کی گونج پھیکی پڑجائیگی۔ شیوا کاشی میں پٹاخہ بنانے والی کمپنی نے ملک میںپہلی مرتبہ دیوالی کے موقع پر پائیرو ٹکنالوجی سے پاک تھری ڈی پٹاخوں کی ایک نئی رینج پٹاخہ بازار کو مہیا کرائی ہے۔ تھری ڈی ٹکنالوجی پر بنے اس پٹاخہ باکس کے ساتھ کمپنی نے ایک تھری ڈی چشمہ بھی مہیا کرایا ہے اس کے علاوہ بچوں کیلئے کئی آئٹم مہیا ہیں۔ اس میں ڈسکو انار،گولڈ رش انار ، سیٹی پھل جھڑی اور مائنر سرپنٹ خاص ہیں۔ راکٹ کے شوقینوں کیلئے آئندہ دیوالی میں یہ پٹاخے مہیا نہیں رہیں گے۔ کیونکہ انتظامیہ نے اس پر پابندی عائد کردی ہے۔ دیوالی پر بچوں سے لیکر بڑوں تک میں خاص دھوم پٹاخہ کی ہوتی ہے اس کیلئے عیش باغ واقع رستوگی انٹرکالج کے میدان میں پٹاخہ تاجروں کا تھوک بازار اب اپنے عروج پر ہے۔ پورے میدان میں تھوک پٹاخوں کی بیالیس دکانیں لگائی گئی ہیں جن پر اتوار کو تعطیل کا دن ہونے کے سبب پچھلے دیگر دنوں
کے بہ نسبت زیادہ فروخت دیکھی گئی ۔ ایک طرح سے اس منطقائی پٹاخہ بازار سے تقریباً سات اضلاع رائے بریلی ، ہردوئی ، لکھیم پور ،سیتا پور ، انائواور لکھنؤ ضلع کے پھٹ کر پٹاخہ تاجر کاروبار کرتے ہیں۔ کہاجاتا ہے کہ تہوار محض امیر لوگوں کیلئے ہی ہوتے ہیں لیکن دیوالی پر پٹاخوں کے شوقین لوگوں کیلئے سستی سے سستی اور مہنگی سے مہنگی رینج مہیا ہیں۔ اس میں بیس روپئے سے لیکر ستر روپئے تک کے پٹاخے ، پھل جھڑی مہیا ہے۔ لیکن اگر جیب بھاری ہے تو پانچ سوروپئے سے لیکر سات ہزار روپئے تک کے آئٹم بھی آپ کو پٹاخہ بازار میں مل جائیں گے۔ پٹاخہ ایسوسی ایشن کے ریاستی صدر اکھلیش گپتا نے بتایا کہ اس مرتبہ دیگر سالوں کے بہ نسبت پٹاخہ بازار تقریباً پچیس فیصد کمزور ہیں۔ اس کے بعد بھی رونق برقرار ہے۔ انہوںنے کہا کہ بچوں کی صبح اور محفوظ دیوالی کیلئے مہیا آئٹموںمیں ڈسکو انار جو کہ چالیس روپئے کے چھ ، شکل میں چھوٹے لیکن کام میں بڑے کا کام کرتے ہیں گولڈ رش انار پھوار ے کے ساتھ رائونڈ بھی کرتا ہے اور یہ ایک سوساٹھ روپئے میںچھ پیس ہیں۔ بٹر فلائی کلر ایک سوپچاس روپئے میں دس اور مائنر سرپنٹ دو سوروپئے میںد س پیس ہیں۔ بازار میں ای کو فلڈری پٹاخوں میں خوشی اور سوئٹ سیکس ٹین کی اپنی شناخت ہے۔ خوشی کی قیمت ایک سو پچاس روپئے میں محض دو پیس ہے۔ اس کو جلانے میں دھوا ںنہیں ہوتا ہے جبکہ سوئٹ سیکس ٹین کی مانگ زیادہ تر شادی بیاہ کے موقع پر ہی کی جاتی ہے۔