لکھنؤ(نامہ نگار) نوشاد سنگیت کیندر صدر اطہر نبی نے اترپردیش کے گورنر اور مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ جان عالم نواب واجد علی شاہ نے موسیقی ،فن اور ثقافت کی جو روایت ہمیں دی اس کومحفوظ رکھنا آج ہماری ذمہ داری ہے ۔ اسی بات کو دھیان میں رکھتے ہوئے ۱۹۵۵ء میں لکھنؤ اور اودھ کے نام کو موسیقی کے نام پر بلندیوں پر پہنچانے والے مشہور موسیقی نگار نوشاد علی کو معنون نوشاد سنگیت کیندر کا قیام کیاگیا کیونکہ نوشاد علی ہی وہ شخص ہیں جنہوںنے واجد علی شاہ کی موسیقی کی روایت شاستری سنگیت کو دنیا بھر میں پہنچادیا۔ نوشاد سنگیت کیندر کا یہ مقصد اور کوشش رہی ہے کہ وہ روایت عوام تک پہنچے۔ نوشاد سنگیت کیندر آج نئے موسیقی شائقین کوفروغ دے رہا ہے۔ اس سلسلے میں رنگ منڈل کا قیام کا گیا جس سے نئے ناٹک کاروں کو راستہ مل سکے۔ نوشاد سنگیت کیندر آج جان عالم نواب واجد علی شاہ کی وراثت کو سجونے کے ساتھ ساتھ اس کی تشہیر وترقی کے تئیں کوشاں ہیں۔ اس سلسلے میں نوشاد سنگیت کیندر آج ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی اور اودھ کے آخری تاجدار نواب واجد علی شاہ کے کردار پر مبنی ناٹک’ مریا برج ‘ پیش کیاگیا۔ناٹک کی ہدایت پردیپ سرواستو نے کی جبکہ محرک کے کردار میں اطہر نبی ، مسعود عبداللہ نے واجد علی شاہ کا بخوبی کردار نبھایا۔ اس موقع پر اسٹیج سے جڑے سینئر فنکاروں کو ریاست کے گورنر رام نائک کے دست مبارک کے ذریعے پدم شری پروفیسر راج بساریہ ، سوریہ موہن ،کل شریٹھ ،منیش پانڈے ،جگل کشور اور ونئے سرواستو کو نوشاد اعزاز سے سرفراز کیاگیا۔