لکھنؤ۔ موہن لال گنج علاقہ میں اتوار کو مزدور روی راوت کی ہوئی موت کو قتل بتاتے ہوئے اہل خانہ نے موہن لال گنج کوتوالی کے باہر لاش رکھ کر مظاہرہ کیا۔ پولیس کے سمجھانے پر جب وہ لوگ نہیں مانے تو پولیس نے خوب لاٹھیاں برسائیں۔
موہن لال گنج کے موضع مئو کے بیس سالہ مزدور روی راوت کی لاش اتوار کی شام کو ابئو کھیڑا گاؤں کے پاس مشتبہ حالت میں ملی تھی۔ دو شنبہ کو اہل خانہ اور گاؤں کے لوگوں نے قتل کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے موہن لال گنج کوتوالی پہنچ کر رپورٹ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ رپورٹ نہ لکھے جانے پر ان لوگوں نے وہاں مظاہرہ شروع کر دیا۔ کچھ دیر بعد ہی پوسٹ مارٹم کے بعد اس کی لاش لیکر لوگ کوتوالی پہنچ گئے۔ لکھنؤ -رائے بریلی ہائی وے پر لاش رکھ کر مظاہرہ شروع کر دیا۔ پہلے تو پولیس اور انتظامیہ نے مظاہرین کو سمجھانے کی کوشش کی مگر جب وہ لوگ نہیںمانے تو پولیس نے لاٹھیاں برسانی شروع کر دیں جس کے بعد مظاہرہ ختم ہوا۔
موہن لال گنج پولیس کا کہنا ہے کہ روی اتوار کو اپنے ایک دوست کے ساتھ ہولاس کھیڑا میلہ دیکھنے گیا تھا۔ واپسی کے دوران ایک ڈی سی ایم سے ان کی ٹکر ہو گئی تھی۔ حادثہ میں روی کی موت ہو گئی تھی جبکہ اس کا دوست زخمی ہو گیا تھا جو بلرامپور اسپتال میں داخل ہے۔ دوسری طرف مہلوک کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ اس کے دوست نے گھر والوں کو حادثہ کے سلسلہ میں کوئی اطلاع نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ روی کی موت حادثہ نہیں بلکہ قتل ہے۔