نئی دہلی(بھاشا) کامرس اور صنعت وزارت نے بلڈ کینسر کی دوا ’ڈاساٹنب‘ کو ملک میں بنائے جانے کیلئے لازمی لائسنس جاری کرنے کے سلسلے میں جانچ شروع کردی ہے۔ اس سے اس دوا کی فراہمی میں اضافہ اور قیمتیں کم ہونے کا امکان ہے۔ وزارت نے اس معاملے میں محکمہ صحت سے تفصیلی معلومات طلب کی ہے۔ اس سے قبل وزارت صحت نے امریکی کمپنی برسٹول۔ میئرس اسکیوب کے ذریعہ ہندوستان میں فروخت کی جانے والے دوا کے لئے ضروری لائسنس جاری کرنے کے سلسلے میں صنعتی پالیسی وضع کرنے والی محکمے ڈی
آئی پی پی سے ضروری لائسنس جاری کرنے کیلئے رابطہ کیا تھا۔ ڈاساٹنب کااستعمال کرانک مائلوئڈ لیو کیمیا( سی این ایل) کے علاج میں کیا جاتا ہے اور ۲۰ ایم جی کی ۶۰ گولیوں کی لاگت ۱۷ء۱ لاکھ روپئے آتی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی آئی پی پی نے وزارت صحت کو ۹ سوالات ارسال کئے ہیں اور ان کے ضمن میں ڈاساٹنب پر تفصیلی معلومات طلب کی ہے۔ ڈی آئی پی پی نے ملک میں اس بیماری سے متاثر مریضوں کی تعداد ان کے علاج میں پہلی دوا کی طور پر استعمال کے بارے میں سوالات کے جواب مانگے ہیں اور یہ بھی پوچھا ہے کیا ڈاساٹنب سے بیماری پوری طرح سے ٹھیک ہوجاتی ہے۔ اسی کے ساتھ ڈی آئی پی پی نے دوا کی خرید کے سلسلے میں حکومت کے ضابطوں کے بارے میں تفصیلات طلب کی ہیں۔ وزارت صحت نے دوا کی اتنی زیادہ قیمت کے سلسلے میں گہری فکر مندی کااظہار کیاہے۔ ہندوستانی پیٹنٹ قانون کے تحت لازمی لائسنس کااستعمال اس دوا کے لئے کیاجاسکتا ہے جسے حکومت مہنگی تصور کرتی ہے اور جو عوامی صحت کے لئے ضروری ہوتی ہے۔ اس نظام کے تحت اس کے بنانے کیلئے کسی دیگر جنیریک دوا بنانے والی کمپنی کو لائسنس جاری کیا جاسکتاہے۔