لکھنؤ(بیورو)۔سوچھ بھارت کے نام پر مودی حکومت طرح طرح کی ناٹک بازی کر رہی ہے ۔ آج بھی اجتماعی صفائی کے لئے وہی صدیوں پرانی جھاڑو کا ہی سہارا لیا جارہا ہے ۔ اس کے لئے بہتر ہوتا کہ رقم کا انتظام کرکے نئی مشینوں کا استعمال یقینی بنایا جاتا ۔حال میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں مرکزی حکومت کی کامیابی کی شکل میں نہیں مانا جانا چاہئے بلکہ مہاراشٹر اور ہریانہ کے عوام نے انہیں پرکھنے کا ایک اور موقع دیا ہے ۔ یہ خیال منگل کو بی ایس پی سربراہ ورکن راجیہ سبھا مایا وتی نے اترپردیش واترا کھنڈ ریاستی یونٹ کے تمام چھوٹے بڑے پارٹی عہدے داروں کے ساتھ منعقد جلسے میں ظاہر کئے ۔ مہاراشٹر اور ہریانہ ریاست میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں ملی کراری شکست کے بعد منگل کو لکھنؤ واقع پارٹی دفتر میں منعقد اتر پردیش و اترا کھنڈ ریاست کے تمام چھوٹے بڑے پارٹی عہدے داروں کے ساتھ منعقد جلسے کو خطاب کرتے ہوئے بی ایس پی سربراہ نے کہا کہ پارٹی تنظیم کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے اور عوام میں اعتماد میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ سیاسی ماحول کے پیش نظر ضرری ہدایت دی ۔ مایاوتی نے کہا کہ اس انتخابی نتائج کو مرکزی حکومت کی کامیابی کے طور پر نہیں مانا جانا چاہئے کیوںکہ ملک کے عوام نے مرکز میں کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت کو ہٹا کر بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کو بٹھایا ۔
مرکزی حکومت کو ابھی چھ ماہ ہوئے نہیں گزرے ہیں اور وزیر اعظم بھی بار بار وقت کی مانگ کررہے ہیں ۔ یہی سبب ہے کہ رائے دہندگان نے اسمبلی انتخابات میں مرکزی حکومت کو فتح دلائی ۔ جس سے مرکزی حکومت کو جانچا و پرکھا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں جہاں بھی عام اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں وہاں بھی بی جے پی اپنی اس دلیل سے لوگوں کو ورغلانے میں تھوڑی کامیاب بھی ہوجائے ۔ بی جے پی نے انتخابات کے دوران جتنے بھی مفاد عامہ سے جڑے وعدے یہاں کے غریب و مظلوموں سے کئے تھے انہیں پورا کرنے کے لئے اب تک کوئی بھی مثبت قدم نہیں اٹھایا گیا ہے اور نہ ہی اس سے متعلق کوئی لائحہ عمل بھی اب تک تیار کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی و بے روزگاری کو کم کرنا ، غیر ملکوں میں جمع سیاہ دولت واپس لا کر اس دولت کو ملک کے غریبوں کی بہبودی میں خرچ کرنا ، پورے ملک میں بجلی کے مسائل حل کرنا ، کسانوں کو راحت پہنچانا وغیرہ معاملے ہیں ۔ بی ایس پی سربراہ نے کہا کہ سیاہ دولت واپس لانے کے معاملہ میں مودی حکومت نے شتر مرغ کی طرح اپنا منھ ریت میں چھپا لیا ہے ۔ اور وہی رویہ اپنا لیا ہے جو رویہ اس معاملہ میں کانگریس کا تھا ۔
بیرون ملک میں سیاہ دولت لانا تو دور بلکہ سیاہ دولت رکھنے والوں کے نام تک اب تک اجاگر نہیں کیا گیا ۔ ملک کے غریبوں کو سرکاری خرچ پر پختہ مکان بنا کر دینے کا وعدہ تو سرد خانے میں ڈال دیا گیا بلکہ رکن پارلیمنٹ فنڈ سے اس رکن پارلیمنٹ کے علاقہ کے ایک گاؤں کو فروغ دینے کی پیترے بازی شروع کی ہے ۔ ایسا کرنے سے رکن پارلیمنٹ کے ذریعہ اپنے علاقہ کے متعدد گاؤں میں کرائے جانے والے چھوٹے چھوٹے مفاد عامہ کے کا م بھی رک جائیں گے ۔ انہوںنے کہا کہ بی جے پی سرمایہ کارو ںکی پارٹی ہے ۔ اس طبقہ کو فائدہ پہنچانے کے لئے ڈیزل قیمت کو سرکاری پابندی سے پاک کردیا ہے جو پوری طور سے عوام مخالف و کسان مخالف ہے ۔ یہی سبب ہے کہ مودی حکومت کا یہ فیصلہ ہریانہ و مہاراشٹر عام انتخابات کے بعد لیا گیاہے ۔