لکھنؤ:امین آباد اور گڑ بڑجھالہ میں فٹ پاتھ دکانداروں کے ساتھ غیر قانونی پختہ دکانیں بھی ناجائز قبضہ مخالف مہم کا شکار بن سکتی ہیں۔ اس کے لئے مسلسل میونسپل کارپوریشن
کے افسر ہر روز ٹیم کے ساتھ امین آباد اور گڑ بڑ جھالے کا دورہ کررہے ہیں ۔ دوشنبہ کو بھی افسران نے یہاں غیر قانونی پختہ دکانوں کی شناخت کرکے خاکہ تیار کیا ہے۔ اب میونسپل کارپوریشن کو عدالت کے احکامات کا انتظا ر ہے۔ جب وہ غیر قانونی پختہ دکانوں کو بھی منہدم کرکے ناجائز قبضہ ختم کرسکیں گے۔ اس درمیان فٹ پاتھ دکانداروں نے کافی احتجاج کیا تھا۔ فٹ پاتھ دکانداروں کے حق میں رکن اسمبلی روی داس مہروترابھی ایک بار سامنے آئے ۔ اس کے بعد فٹ پاتھ دکانداروں نے اپنی لڑائی تنہا ہی لڑی۔ حالانکہ میونسپل کارپوریشن نے فٹ پاتھ دکانداروں کو پیلی پٹی کے اندر دکانیں لگوانے کے لئے رجسٹریشن فارم بھی بھروائے مگر انہیں دکان لگانے سے بھی روکتے رہے۔ اس معاملے میں فٹ پاتھ دکانداروں نے عدالت میں دستک دیکر اپنی پریشانیوں کو بتایا ۔ عدالت نے چھ نومبر تک انہیں دکانیں لگانے کی راحت دے دی تھی۔ حالانکہ ہائی کورٹ کا حکم ہے کہ جہاں آٹھ میڑ چوڑی سڑکیں ہیں وہیں پر فٹ پاتھ دکاندار اپنی دکانیں لگائیں گے۔ امین آباد میں تنگ جگہ ہونے کے سبب آٹھ سو دکانیں لگانا مشکل ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ ہائی کورٹ کا حکم آنے کے بعد پانچ سو دکانیں ہٹ سکتی ہیں۔ واضح ہو کہ امین آباد میں آٹھ میٹر چوڑی سڑکیں بہت کم ہیں جہاں آٹھ میٹر چوڑی سڑکیں ہیں بھی وہاں تین سو میٹر سے زیادہ دکانیں نہیں لگ سکتی ہیں۔
میونسپل کارپوریشن نے پیلی پٹی کے لئے راج جویلرس والی روڈ ، مندر مارگ ، سالومن روڈ ، پھل بازار والی روڈ بھی منتخب کی ہے۔ جہاں تقریباً تین سو فٹ پاتھ دکانداروں کو جگہ دی جائے گی۔ امین آباد میں گزشتہ دنوں میونسپل کارپوریشن فٹ پاتھ دکانداروں اور ویاپار منڈل سمیت فٹ پاتھ دکاندار کمیٹی کے درمیان کافی کشیدگی ہوئی تھی۔ حالانکہ رمضان اور عید کی بدولت عدالت نے انہیں راحت دے دی تھی۔ اب عدالت کے حکم کے انتظار میں میونسپل کارپوریشن ناجائز قبضہ ہٹا ؤ مہم روکے ہوئے ہے ۔ فی الحال میونسپل کارپوریشن افسر فٹ پاتھ دکانداروں کو پیلی پٹی میں جگہ دینے اور غیر قانونی پختہ تعمیرات کی شناخت میں لگے ہوئے ہیں۔ غور طلب ہے کہ سو سال سے زیادہ عرصہ سے جو دکاندار یہاں روزگار کررہے تھے انہیں اب یہاں روزگار سے محروم ہونا پڑ سکتاہے۔