نئی دہلی۔ہندوستانی ہاکی کیلئے بڑی راحت فراہم کرتے ہوئے ٹیم کے کوچ ٹیری والش نے سائی کے ساتھ ہوئی میٹنگ کے بعد اپنا استعفی واپس لے لیا ہے۔ہندوستانی ہاکی ٹیم کو 16 سال کے طویل وقفے کے بعد انچیون میںختم ہوئے ایشیائی کھیلوں میں طلائی تمغہ دلانے میں اہم کردار ادا کرنے والے کامیاب کوچ والش نے ادائیگی تنازعہ کے بعد منگل کو اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔والش کے استعفی کے بعد ہاکی انڈیاایچ آئی اور سائی کے درمیان چل رہی ان بن کھل کر سامنے آ گئی تھی۔والش نے اپنے استعفی کیلئے کھیل ہی کھیل میں پھیلے نوکرشاہی کوذمہ دار ٹھہرایا تھا۔سائی کے ڈائریکٹر جیجی تھامسن کو 19 اکتوبر کی تاریخ والے اپنے ایک خط میں والش نے کہا تھا میں ہندوستان میں کھیلوں میں پھیلے نوکرشاہی کی وجہ فیصلے کرنے میں ناکام ہوں۔میرا خیال ہے کہ یہ رویہ مستقبل میں ہندوستانی ہاکی اور اس کے کھلاڑیوں کے لئے مہلک ثابت ہوگا ۔والش نے آسٹریلیا میں اپنے خاندان کے ساتھ طویل عرصے سے دوری کوبھی استعفی کی وجہ بتاتے ہوئے کہا تھامیرے لئے پروفیشنل کے طور پر کام کرنا بہت مشکل ہو رہا تھا۔ میرے موجودہ وعدوں کو میرے خاندانی زندگی پر خاصا اثر پڑ رہا ہے۔ 2013 میں ہند
وستانی ٹیم کے ساتھ جڑے والش کا معاہدہ 19 نومبر کوختم ہو رہا ہے۔ان کی رہنمائی میں ہندوستانی ہاکی ٹیم نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گلاسگو دولت مشترکہ کھیلوں میں چاندی کا تمغہ اور ایشیائی کھیلوں میں گولڈ جیت کر 2016 کے ریو اولمپک کیلئے کوالیفائی بھی کر لیا ہے۔اس کے ساتھ ہی والش اور سپورٹ اسٹاف کو حکومت کے ساتھ ان کے تنخواہ کو لے کر تنازعہ چل رہا تھا۔ایچ آئی کے صدر نریندر بترا نے کہاسائی اور حکومت کے ساتھ اس مسئلے کو کئی بار اٹھایا تھا۔ واضح رہے کی ادائیگی تنازعہ کی وجہ سے ہندوستانی مرد ہاکی ٹیم کے چیف کوچ ٹیری والش کے استعفی کے بعد ہندوستانی کھیل اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ججی تھامسن نے مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ آسٹریلوی کوچ عہدے پر بنے رہے۔ تھامسن نے کہا کہ انہوں نے کل اپنے دفتر میں والش سے ملاقات کی اور انہیں عہدے پر بنے رہنے کیلئے منانے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا میں نے والش سے ملاقات کی جب وہ سائی آئے تھے۔انہوں نے کہا کہ سائی سے ان کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔معاملہ سلجھ جائے گا۔ہم چاہتے ہیں کہ وہ عہدے پر بنے رہیں۔والش نے بھی اشارہ دیا تھا کہ وہ نیا معاہدہ ملنے پر اپنے فیصلے پر نظر ثانی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا تھکاوٹ کا مسئلہ تو ہے ہی لیکن میرا خیال ہے کہ میرے موجودہ معاہدے میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ہم تمام دیکھ رہے ہیں کہ اسے کس طرح دوبارہ بنایا جا سکتا ہے۔