دبئی۔ پاکستان کی 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں آسٹریلیا کے خلاف ٹاس جیت کربیٹنگ جاری ہے۔ جب کہ پاکستانی ٹیم کے اوپنرز 7 رنز پر پویلین لوٹ چکے تھے۔ پاکستانی اوپنر سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ایک بار پھر اچھا آغاز فراہم کرنے میں ناکام ہو گئے۔ محمد حفیظ بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے جب کہ احمد شہزاد 3 رنز بنا سکے۔خبرلکھے جانے تک یونس خان اور اظہرعلی نصف سنچریاں بناکر کھیل رہے تھے۔اور پاکستانی ٹیم کااسکوردووکٹ کے نقصان پرایک سوپندرہ رن ہوگیاتھا۔اس سے قبل ٹاس جیت کر مصباح الحق کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کا حوصلہ بلند ہے، بیٹنگ وکٹ ہے، شروع میں بلے بازوں کو سپورٹ کرے گی اور آگے چل کر اسپنرز کیلئے مدد گار ثابت ہو گی۔ پاکستانی ٹیم میں فاسٹ بالر عمران خان اور اسپنر یاسر شاہ کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے، دونوں کھلاڑی اپنا پہلاٹسٹ کھیلیں گے۔آسڑیلیوی کپتان مائیکل کلارک کا کہنا تھا کہ پچ اچھی ہے، میچ کے پہلے گھنٹے میں وکٹیں حاصل کرنے کی کوشش کریں گے، نئے کھلاڑیوں کی شمولیت سے ٹیم کا توازن بہتر ہوا ہے۔ مشل مارچ، اسٹیون اسمتھ اور اوکیفی آسٹریلیا کی جانب سے ٹیسٹ میں قدم رکھیں گے۔پاکستان نے بدھ سے دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں آسٹریلیا کے خلاف شروع ہوئے پہلے ٹسٹ میچ میں ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کے کپتان مصباح الحق نے میچ میں دو نئے کھلاڑیوں ساتھ اترنے کا اعلان کیا۔ان میں دائیں ہاتھ کے تیز گیند باز عمران خان اور لیگ اسپنر یاسر شاہ شامل ہیں۔وہیں دوسری طرف آسٹریلیا بھی دو نئے کھلاڑیوں آل راوڈرمشیل مارش اور بائیں ہاتھ کے اسپنر اسٹیو اوفیکے کے ساتھ اتریگا۔ سینئر بیٹسمین یونس خان کے دل میں بھی کپتانی کی خواہش مچلنے لگی، انھوں نے کہا کہ کسی کا نام نہیں لوں گا تاہم سب کہہ رہے ہیں کہ قومی ٹیم کی قیادت بڑے اعزاز کی بات ہے، میں بھی یہی سمجھتا ہوں۔ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ کپتانی کرنا کوئی آسان کام نہیں ہوتا، میں نے تو 3،4بار خود قیادت چھوڑی البتہ میں اسے کانٹوں کی سیج نہیں کہوں گا اگر بطور کپتان یا سینئر کھلاڑی اپنے کردار سے انصاف کرسکیں تو ٹیم جیتے گی، آپ کی اپنی پرفارمنس بھی نکھرے ہوگی، ورلڈ ٹوئنٹی20ٹائٹل جیتنے کے بعد اسی سال ٹیسٹ میں بھی ٹرپل سنچری بنانے میں کامیاب ہوگیا۔یونس کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا واحد ملک ہے جس کیخلاف چند اچھی اننگز کھیلنے کے باوجود سنچری نہ بنا سکا، اس بار کوشش ہوگی کہ یہ ہدف حاصل کرلوں،میں نہیں چاہتا کہ کیریئر کے اختتام پر کینگروز کیخلاف صرف 32کی اوسط سے رنز کرنے والے بیٹسمین کے طور پر یاد رکھا جاؤں۔