بالی ووڈ کی فلموں کے کاسٹ کو لے کر ہمیشہ کشمکش بنا رہتا ہے جب تک فلم بن کر پوری طرح تیار نہ ہو جائے تب تک یہ کہنا مشکل ہوتا ہے کون کون اس فلم میں ہے۔ کوئی آرٹسٹ کبھی بھی فلم سے باہر ہو سکتا ہے تو اس کی جگہ دوسرا بھرنے کو تیار ہو جاتا ہے۔ حالانکہ یہ معاملہ کسی کسی آرٹسٹ کے لئے سودمند بھی ثابت ہوتا ہے۔ یعنی کسی کے رول چھوڑنے کے بعد جو اس کی جگہ بھرنے کو آتا ہے اس کی قسمت ہی چمک جاتی ہے۔ اس طریقے میں رانی مکھرجی تمام ایسے فنکاروں سے مختلف نظر آتی ہیں۔ کیونکہ ان کے حصے میں جو شرو کے رول آیا تھا دراصل آٹھ فنکاروں سے ہو کر گزرا تھا۔ رانی مکھرجی نویں پسند بنی تھی۔ لیکن یہ رول ان کے لئے اتنا فائدہ مند اور لکی ثابت ہوا کہ اس کے بعد راتو رات وہ بالی ووڈ کی ٹاپ ہیروئنوں میں شمار کی جانے لگیں۔ کرن جوہر نے جب اپنی فلم ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘ کو بنانے کی تیاری کی تو اس فلم میں سپورٹنگ ایکٹریس کے لئے سب سے پہلے ٹوئنکل کھنہ کو ذہن میں رکھ کر اسکرپٹ تیار کی جانی تھی۔ اس لئے انہوںنے اس رول کا نام دیا ٹوئنکل کے نام سے ملتا جلتا ٹینا۔ لیکن ٹوئنکل کھنہ نے یہ رول کرنے سے منع کر دیا۔ کیونکہ تب تک وہ فیصلہ نہیں کر پائی تھیں کہ ان کو فلموں میں آنا ہے یا نہیں۔ اس لیے یہ رول کرشمہ کپور کے پاس چلا گیا۔ لیکن کرشمہ کپور نے بھی یہ رول کرنے کے لئے گول مول کی صورت ہی اختیار کی۔ ادھر کرن جوہر کو واضح جواب نہ مل پانے کی صورت میں ان کی نظروں میں روینہ ٹنڈن آگئی لیکن روینہ ٹنڈن کے دل میں بھی کچھ کچھ نہیں ہوا اور وہاں بھی کرن جوہر کو خالی ہاتھ ہی لوٹنا پڑا۔ ایسا کرتے کرتے کرن جوہر کو آٹھ ہیروئنوںسے گزرنا پڑا لیکن معاملہ حل نہیں ہوا تب آخر میں ان کی بھاگ دوڑ رانی مکھرجی کے پاس جا کر رکی۔ نویں نمبر پر رہ کر بھی رانی مکھرجی نے جو یہ رول کیا وہ اتنا پاپولر اور پسند کیاگیا کہ رانی مکھرجی اس فلم کے بعد ایک بڑی اسٹار بن گئی اور اس کامیابی کا ہی نتیجہ ہے کہ آج رانی مکھرجی بالی ووڈ کی ٹاپ کی ہیروئنوںمیں شمار کی جاتی ہیں۔