لکھنؤ(نامہ نگار)۔دیوالی پر بجلی کی مانگ کو پورا کرنے کا دعویٰ کرنے والا پاور کارپوریشن عام طور سے بھی لوگوں کو بجلی نہیں دے پارہا ہے۔ گزشتہ تین دنوں سے ریاست میں تخفیف کے حالات میں کوئی تبدیلی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے۔ گزشتہ تین دنوں سے اعداد و شمار کو دیکھیں تو بجلی مانگ و سپلائی میں ۱۵۰۰۔۱۲۰۰ میگاواٹ بجلی کی کمی آرہی ہے جس سے گاوؤں کے ساتھ شہروں میں بھی تخفیف ہورہی ہے ۔ ایسے میں کہا جارہا ہے کہ دیوالی پر بھی لوگوں کو زیادہ بجلی مل جائے گی یہ کہنا آسان نہیں ہوگا۔ گزشتہ ہفتہ ریاست میں بدلے موسم نے سردی کا احساس کرایا تو بجلی کی مانگ کم ہو گئی جب کہ گزشتہ ۳ دنوں سے گرمی کی تپش نے ایک مرتبہ پھر بجلی کی مانگ بڑھ گئی ۔ اس درمیان روشنی کا تہوار دیوالی بھی آگئی ہے جس سے مانگ میں مزید اضافہ ہوگیا۔ اس اضافہ کو مانگ سے نمٹنے کے کارپوریشن کی ساری کوششیں دھری کی دھری رہ گئیں ۔ شکتی بھون افسران کے مطابق گزشتہ تین دنوں میں مانگ اور سپلائی میں فرق ایک ہزار میگاواٹ رہا جب کہ دن میں تو یہ فرق ۱۵۰۰سو میگاواٹ تک پہنچ گیا ۔ امید کی جارہی ہے کہ دیوالی کے دن یہ مانگ ۱۴۰۰۰میگاواٹ اور زیادہ ہو سکتی ہے جسے دیکھتے ہوئے کارپوریشن افسران خاصے پریشان ہیں اور ان کے پاس کوئی اسکیم نہیں ہے کہ وہ ان حالات سے نمٹ سکیں ۔کار
پوریشن کا دعویٰ ہے کہ اس مانگ کو پورا کرنے کے لئے ڈھائی ہزار میگاواٹ بجلی کی خرید کی جائے گی ۔ لیکن اس خرید کے بعد بھی کارپوریشن تقریباً ۱ ہزار سے باہر ۱۰۰ میگاواٹ کی کمی کو پورا نہیں کرسکے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کارپوریشن کا پورا زور شہروں کو ۲۴ گھنٹے اور دیہی علاقوں میں شب میں بجلی دینے کا ہے ۔ دھن تیرس سے ۲۴ ؍اکتوبر کو گوبر دھن پوجا تک بجلی کی مانگ میں اضافہ ہونے کے پیش نظر انتظامیہ نے دو طرفہ سمجھوتہ کے تحت ۱۰۵۰ میگاواٹ بجلی کا پہلے ہی انتظام کرلیا تھا ۔اس کے بعد منگل کو ۲ سو میگاواٹ بجلی مدھیہ پردیش سے اور ۳ سو میگاواٹ اضافی بجلی اڑیسہ سے بھی ۳۴ء۵روپئے فی یونٹ تک میں لینے کا فیصلہ کیاگیا۔ پاور کارپوریشن کے انتظامی ڈائریکٹر اے پی مشرا نے بتایا کہ کل ۱۵۵۰ میگاواٹ بجلی کا انتظام کرنے کے ساتھ ہی منگل کے لئے توانائی ایکسچینج سے بھی ۸۵ء۳کروڑ روپئے سے ۱۹ء۱۰ ملین یونٹ بجلی خریدی گئی تھی۔