مارے جانے والوں میں داعش کے 464 عسکریت پسند شامل ہیں
امریکا کی زیر قیادت شام میں داعش کے خلاف جاری جنگی مہم کے دوران مجموعی طور پر دو ماہ میں 553 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار تشدد کے
واقعات کی مانیٹرنگ کرنے والی ایک تنظیم نے مرتب کیے ہیں۔
برطانیہ میں قائم اس آبزرویٹری کے مطابق ان 553 ہلاک ہونے والوں میں اکثریت داعش کے عسکریت پسندوں کی ہے، جن کی تعداد 464 ہے۔
ان امریکی فضائی کارروائیوں کے دوران القاعدہ اور النصرہ فرنٹ سے تعلق رکھنے والے 57 عسکریت پسندوں کو بھی ہلاک کیا گیا ہے۔ جبکہ چھ بچے اور پانچ عورتیں بھی ہلاک ہوئی ہیں۔
امریکا نے داعش کے خلاف عراق میں اپنی کارروائِیاں ماہ جولائی سے شروع کر رکھی ہیں۔ جبکہ شام میں ان کارروائیون کا آغاز ماہ ستمبر سے کیا گیا ہے۔ فضائی کارروائیوں میں امریکا کو اپنے عرب اتحادیوں کے علاوہ عراق میں برطانیہ ، فرانس اور آسٹریلیا وغیرہ کی بھی مدد حاصل ہے۔
امریکا شام میں اپنی جنگی مہم کا جواز اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کو بناتا ہے۔ جس میں افراد اور اقوام کو اپنا دفاع کرنے کا حق حاصل ہے۔
امریکی سنٹرل کمانڈ کے ترجمان کرنل پیٹرک رائڈر نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ”سویلینز کی ہلاکتوں کا معاملہ اہم ہے اور ہم ان الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔”
واضح رہے شام میں تین برسوں سے زائد عرصے پر پھیلی خانہ جنگی کے دوران اب تک دو لاکھ سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔