لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ دیوالی کے دوران ہر شخص اپنے مکان و دکان میں صفائی و رنگ و روغن کراتاہے لیکن راجدھانی کا چار باغ ریلوے اسٹیشن ہمیشہ کی طرح دیوالی کے بعد بھی گندگی و آوارہ جانوروں کا اژدہام رہتا ہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ چار باغ اسٹیشن کا صفائی نظام پٹری سے اتر گیا ہے۔ اسٹیشن کے ہر پلیٹ فارم اور سرکولیٹنگ علاقہ ہر جگہ گندگی کا نظارہ ہے جس کا خمیازہ یہاں مسافروں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ افسران کی جانب سے صفائی نظام کے تئیں برتی جارہی سست روی کے سبب یہ حالت بنی ہوئی ہے۔ جبکہ ریلوے اسٹیشن میں صفائی نظام بنائے رکھنے کیلئے لاکھوں روپئے خرچ کئے جا سکے ہیں باوجود اس کے اسٹیشن چاروں طرف غلاظت ہی غلاظت نظر آتی ہے۔ چار باغ اسٹیشن پر صفائی نظام قائم رکھنے کیلئے اسٹیشن سپرنٹنڈنٹ سے لیکر متعدد افسران نے دو اکتوبر کو جھاڑو لگاکر صفائی نظام قائم رکھنے کا پیغام دیا تھا۔ افسران نے دیگر مسافروں سے بھی صفائی رکھنے کی بات کہی تھی لیکن وہ محض ایک دن تک ہی سمٹ کر رہ گیا ہے۔ اب نہ تو افسران صفائی نظام کی مانیٹرننگ کرتے نظر آتے ہیں اور نہ ہی صحیح طور پر صفائی ہو رہی ہے۔ سرکولیٹنگ علاقوں میں تو گندگی
کے سبب آوارہ جانوروں نے اپنا ڈیرا جما لیا ہے وہیں رات ہوتے ہی ہوٹلوںکی غلاظت بھی سرکولیٹنگ علاقوں میں پھینکی جا رہی ہے۔ صفائی کیلئے لاکھوں روپئے بھی خرچ ہو چکے ہیں لیکن ان سب کے باوجود بھی صفائی کے کاموں میںلاپروائی برتی جا رہی ہے۔ کچھ دنوں تک افسران کے مانیٹرننگ کرنے پر صفائی نظام پٹری پر آگیا تھا لیکن جیسے ہی مانیٹرننگ میں لاپروائی کا رویہ اپنایا گیا یہ نظام اپنے پرانے ڈھرے پرآگیا ہے۔ ریلوے اسٹیشن کے اندر اورباہر آوارہ جانوروںکا اژدہام لگا رہتا ہے۔ افسران کی ان دیکھی کے سبب ہر پلیٹ فارم، سرکولیٹنگ علاقہ کے ساتھ ساتھ اسٹیشن کے ہر علاقہ میں گندگی ہی گندگی نظر آرہی ہے۔ ہر طرف آوارہ جانور بڑی تعداد میں اپنا ڈیرا جمائے رہتے ہیں ۔ سرکولیٹنگ علاقہ میں دیر شب آس پاس کے ہوٹلوں کے منتظم بھی کچرا ڈال دیتے ہیں۔ چار باغ ریلوے اسٹیشن پر گندگی کا ایک سبب اور بھی ہے جو ہے بیت الخلاء کی کمی۔ اسٹیشن پر بیت الخلاء نہ ہونے کے سبب یہاں ہر پلیٹ فارم پر غلاظت بنی رہتی ہے۔